پیراگلائیڈنگ کیلئے پاکستان سب سے بہترین ملک ہے، بیلجین پیراگلائیڈر

158

بیلجیم سے تعلق رکھنے والےپیرا گلائیڈر ٹام ڈی ڈورلوڈاٹ  نے پاکستان کو  پیراگلائیڈنگ  کے لیے سب سے بہترین ملک قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق بیلجیم سے تعلق رکھنے والے  مشہور پیرا گلائیڈر ٹام ڈی ڈور لوڈاٹ  نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ   پیراگلائیڈنگ کے لیے پاکستان سب سے بہترین ملک ہے۔

ٹام ڈی ڈورلوڈاٹ نے کہا کہ  پاکستان میں دنیاکے کئی بڑے گلیشیئرز  موجود ہیں۔ پاکستان میں آٹھ ہزار میٹر سے زائد چار چوٹیاں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ  کےٹو پر 7400 میٹر تک پیراگلائیڈنگ کی اور خوبصورت تصاویر بھی لیں۔ کےٹو کے پاس 7000 میٹر کی بلندی پر چیل کو اڑتےدیکھا جس سے حوصلہ بڑھا۔

Advertisement

بیلجین پیراگلائیڈر کا کہنا تھا کہ  کےٹو پر پیراگلائیڈنگ کرنے والا پہلا پیراگلائیڈر بننے پر فخر محسوس کررہاہوں۔ دیگر غیرملکی پیراگلائیڈرز کو  بھی پاکستان آکر پیراگلائیڈنگ کا تجربہ کرنا چاہیے۔

ٹام ڈی ڈورلوڈاٹ نے بتایا کہ   کےٹو کے پاس درجہ حرارت منفی 35 ڈگری سے بھی کم ہوجاتا ہے۔پیراگلائیڈنگ کرتے وقت 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہوتی ہے جو کےٹو جیسی چوٹی پر خطرناک ثابت ہوسکتی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 25 جون کو پاکستان آیا، 19 جولائی کو سات گھنٹے پیراگلائیڈنگ کی جس میں کےٹو بھی شامل تھا۔آٹھ ہزار میٹر سے زائد اونچائی پر پاکستان میں پیراگلائیڈنگ کرنا چاہتا ہوں۔

Advertisement

تقریب میں  پاکستان ہینگ اینڈ پیراگلائیڈنگ ایسوسی ایشن کے صدر سجاد شاہ  نے بھی شرکت کی۔

سجاد شاہ کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں 1994 میں دنیامیں پہلا پیراگلائیڈر  بنا جس نے کےٹو پر پیراگلائیڈنگ کی۔ پاکستان میں حکومت کی جانب سے پیراگلائیڈنگ  کے لیے سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ   ٹام ڈی ڈورلوڈاٹ کا پاکستان میں آکر پیراگلائیڈنگ کرنا خوش آئند بات ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }