یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا ہے کہ روس کی جانب سے ان کے ملک پر حملہ صرف ابتدا ہے، روس کی نظریں خاموش تماشائی ممالک پر بھی ہیں اور وہ اُن پر بھی قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر کا بیان ایسے وقت سامنا آیا ہے جب روس کے ایک جنرل نے کہا کہ وہ جنوبی یوکرین کا مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
روسی ڈپٹی کمانڈر جنرل رستم مینکانوف نے کہا تھا کہ جنوبی یوکرین پر مکمل کنٹرول ان کو مالدووا کے مغربی حصے ترانسنسترا تک رسائی دے گا۔ اس بیان سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ روس یوکرین میں اپنی جنگ کو جلد ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
گزشتہ روز مالدووا کی وزارتِ خارجہ نے بھی روسی جنرل کے بیان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے روس کے سفارت کار کو طلب بھی کیا ہے۔
مالدووا کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق اُن کا ملک غیرجانبدار ہے۔ مالدووا نے گزشتہ مہینے ہی یورپی یونین میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی تھی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جلینا پورٹر نے کہا کہ واشنگٹن مالدووا کی خود مختاری کی حمایت کرتا ہے۔
دوسری جانب روس کے ایوانِ صدارت کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا روس اپنے فوجی آپریشن کے اہداف کو بڑھانا چاہتا ہے اور وہ جنوبی یوکرین کے سیاسی مستقبل کو کیسے دیکھتا ہے تو انہوں نے کسی تبصرے سے انکار کر دیا۔
واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور یوکرینی وزیراعظم ڈینیز شمیہل کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ بالآخر اُن کے مطالبے پر اتحادیوں نے ہتھیاروں کی فراہمی شروع کر دی ہے۔