جوہری امور سے متعلق اقوام متحدہ کے نگراں ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نگرانی کرنے والے ایک درجن سے زائد آلات کو ہٹا دینے کا عمل 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایک مہلک ثابت ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے جمعرات کے روز کہا کہ ایران نے ان 27 نگرانی کرنے والے آلات کو ہٹانا شروع کر دیا ہے، جو سن 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اقوام متحدہ کی جانب سے نصب کیے گئے تھے۔
آئی اے ای اے کے یہ انکشافات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ تہران پر یورینیم افزودگی کا الزام ہے۔
واضح رہے، برطانیہ فرانس، جرمنی اور امریکہ نے ایران کے لیے ایک مذمتی قرارداد بھی منظور کی، جس کی 30 دیگر ممالک نے بھی حمایت کی تھی جبکہ چین اور روس نے اس کی مخالفت کی۔ گزشتہ روز ایران نے آئی اے ای اے کی قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے اسےجلد بازی اور غیر متوازن اقدام قرار دیا تھا۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی نگراں ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کیمروں کو ہٹا دینے سے ایران کے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے کی اقوام متحدہ کی صلاحیتوں کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
Advertisement
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں، شفافیت کم ہے شکوک و شبہات اور غیر یقینی زیادہ ہے۔اگر ایران نے نگرانی کے کچھ اور آلات کو دوبارہ نصب کرنے سے انکار کر دیا تو پھر اس سے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے جو مذاکرات جاری ہیں، انہیں ایک دھچکا لگے گا۔
یاد رہے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ یکطرفہ طور پر 2018 میں اس جوہری معاہدے سے باہر نکل گیا تھا اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں لگانا شروع کر دی تھیں۔ اس معاہدے کی بحالی پر ویانا میں بات چیت دوبارہ شروع ہوئی تھی، تاہم اپریل سے تعطل کا شکار ہے۔