سینئر کھلاڑیوں کو کامیابی ہضم نہیں ہوتی، احمد شہزاد
پاکستان کے اوپنر احمد شہزاد کا وقار یونس کی 2016 کی رپورٹ پر ردعمل سامنے آٰیا ہے، اس رپورٹ نے ان کے کیریئر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 30 سالہ نوجوان بیٹر احمد شہزاد نے وقار یونس کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کے سامنے بیٹھ کر معاملات پر بات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود تو وہ رپورٹ نہیں دیکھی لیکن پی سی بی کے ایک نمائندے نے مجھے بتایا تھا کہ یہ ریمارکس انہوں نے میرے بارے میں کہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ ان باتوں پر آمنے سامنے بیٹھ کر بات ہونی چاہیے اور میں اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بھی تیار ہوں۔
احمد شہزاد کہتے ہیں جب آمنا سامنا ہوگا تو پھر دیکھیں گے کہ کون صحیح ہے اور کون غلط، ہوسکتا ہے کہ میرے پاس کہنے کے لیے اور بھی بہت کچھ ہو لیکن میں خاموش رہنے کو ترجیح دیتا ہوں۔
Advertisement
اوپنر کہتے ہیں آپ کو صرف اپنے معیار پر اترنے کی ضرورت ہے، ان کے الفاظ نے میرے کیریئر کو کافی نقصان پہنچایا ہے جبکہ مجھے اپنا کیس پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
احمد شہزاد نے اس عمل کو عمر اکمل کے ساتھ نام جوڑ کر ٹیم سے ہٹانے کا ایک منصوبہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے کچھ ساتھیوں نے میرے بارے میں منفی تاثر دینے کا منصوبہ بنایا اور میرا نام عمر اکمل کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی تھی۔
واضح رہے کہ 2016 میں قومی ٹیم کے اس وقت کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ احمد شہزاد اور عمر اکمل کو ٹیم میں واپس آنے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ہوگی۔