طالبان حکومت نے نے رواں ہفتے بدترین زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد کے جاں بحق اور ہزاروں شہریوں کے بے گھر ہونے کے بعد بین الاقومی حکومتوں سے ان کے منجمد اثاثے جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی نے کہا کہ امارت اسلامی دنیا سے کہتی ہے کہ افغانوں کو ان کے انتہائی بنیادی حقوق دیں جو ان کے زندگی کا حق ہے اور اس میں عائد پابندیاں ہٹانے اور منجمد اثاثے بحال کرنے کے ساتھ ساتھ تعاون بھی شامل ہے۔
رواں ہفتے افغانستان کے مشرقی صوبے میں 6.1 شدت کے زلزلےسے 10 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا تھا اور 2 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
طالبان حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد افغانستان کے مرکزی بینک کے اربوں ڈالر منجمد کردیے گئے اور پابندیوں سے بنکنگ کا شعبے بھی بدحالی کا شکار ہوا۔
مغربی ممالک کی حکومتوں کو طالبان کی حکمرانی میں خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کے کام کرنے اور تعلیم کے حوالے سے تشویش ہے جبکہ طالبان نے رواں برس مارچ میں بچیوں کے ہائی اسکول بند کردیے تھے۔
Advertisement
مسائل کے حوالے سے سوال پر عبدالقاہر بلخی نے کہا کہ افغانوں کی زندگی کے بچانے کے فنڈز کا حق ترجیح ہونے چاہیئں۔ عالمی برادری کو مختلف شعبہ جات میں انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش ہے۔
علاوہ ازیں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرین جین پیری کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت افغانستان کے عوام کے مفاد کو یقینی بنانے کے لیے ان فنڈ کے حوالے سے پیچیدہ سوال پر کام کر رہی ہیں۔ یہ فنڈز طالبان کے لیے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ایجنسی برائے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فلاحی اداروں کے ساتھ امداد فراہم کر رہی ہے۔
ہلاکت خیز زلزلے کے بعد جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کو امداد فراہم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔