لاطینی امریکی ملک ایکواڈور میں شدید عوامی احتجاج کے بعد حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے سبب عالمی بحران کے خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایکواڈور کے صدر گلیامو لاسو نے ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں فی گیلن دس سینٹ کمی کرنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم، یہ کمی اتنی زیادہ نہیں جتنا عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔
ایکوڈور کے صدر گلیامو لاسو کا اتوار کے روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 10 سینٹ فی گیلن کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، ملک بھر میں ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کرنے والی تنظیم کنفیڈریشن آف انڈیجینس نیشنلٹیز آف ایکواڈور (کونائی) نے قیمتوں میں بالترتیب 30 سینٹ اور 35 سینٹ کی کمی کا مطالبہ کیا تھا۔
Advertisement
ادھر، ملکی وزارت توانائی کی طرف سے اتوار کے روز کہا گیا تھا کہ تیل کی پیداوار کے حوالے سے صورتحال انتہائی نازک ہے۔ اگر مظاہرے ایسے ہی جاری رہے تو ملک میں تیل کی پیداوار 48 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں معطل ہو جائے گی کیونکہ توڑ پھوڑ، تیل کے کنوؤں پر قبضے اور سڑکوں کی بندش نے آپریشن جاری رکھنے کے لیے درکار آلات اور ایندھن کی نقل و حرکت روک دی ہے۔ان احتجاجی مظاہروں کے آغاز سے پہلے اس ملک میں تیل کی یومیہ پیداوار پانچ لاکھ بیس ہزار بیرل تھی۔
یاد رہے، ایکواڈور کی معیشت کا انحصار تیل کی پیداوار پر ہے اور گزشتہ چار ماہ سے یہ ملک اپنی مجموعی پیداوار کا 65 فیصد تیل برآمد کر رہا ہے۔ تیرہ جولائی سے جاری ان احتجاجی مظاہروں میں اشیائے خور و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ حالیہ مظاہروں میں 14 ہزار سے زائد مظاہرین شریک تھے۔ پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں سے اب تک پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
علاوہ ازیں، اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو کئی ممالک میں احتجاجی مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کر سکتے ہیں۔