سری لنکا میں بدترین معاشی بحران کے سبب درسگاہوں کو تالے لگ گئے ہیں جبکہ حکومت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین ایندھن کی بچت کے لیے “ورک فرام ہوم” کو ترجیح دیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ کم ترین سطح پر ہونے کے ساتھ دو کروڑ بیس لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی والا جزیرہ نما ملک خوراک، ادویات اور سب سے زیادہ اہم چیز ایندھن کی ضروری درآمدات کی ادائیگی کے لیے جد وجہد کر رہا ہے۔
معاشی بحران سے متاثرہ ایک فرد کا کہنا تھا کہ میں 4 روز سے لائن میں کھڑا ہوں، اس دوران میں ٹھیک سے نہتو سو سکا اور نہ ہی کھانا کھا سکا ہوں۔ ٹوکن وصول کرنے والے شہری کےلیے ایندھن دستیاب ہونے کے بعد اس کو وصول کرنے تک قطار میں اپنی جگہ پر کھڑا رہنا ضروری ہے۔ہم کما نہیں سکتے اور نہ ہی ہم اہنے خاندان کو کھانا کھلا سکتے ہیں۔
واضح رہے متاثرہ فرد کا گھر اس فیول اسٹیشن سے صرف پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع تھا مگر پیٹرول نہ ہونے کے باعث وہ اپنے گھر تک کا سفر نہیں کرسکتا تھا، اس لیے وہیں اسٹیشن پر ٹہر گیا تھا۔
Advertisement
دوسری جانب، یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حکومت اپنے ایندھن کے ذخائر کو کس حد تک بڑھا سکتی ہے۔
اس حوالے سے وزیر بجلی و توانائی کنچانا وجیسیکیرا کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تقریباً نو ہزار ٹن ڈیزل اور چھ ہزار ٹن پیٹرول کے ذخائر موجود ہیں لیکن مزید کوئی نئی شپمنٹ آنا باقی نہیں ہے۔
سری لنکن حکومت نے ملازمین کو آئندہ نوٹس تک گھر سے کام کرنے کو کہا ہے جب کہ تجارتی حب کولمبو اور اس کے اطراف کے علاقوں میں درسگاہوں کو ایک ہفتے کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
عوامی سفری سہولیات، بجلی کی پیداوار اور طبی خدمات کو ایندھن کی تقسیم میں ترجیح دی جائے گی جب کہ اس میں سے کچھ حصہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کو فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک ٹیم 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت کے لیے سری لنکا کا دورہ کر رہی ہے۔ اگرچہ سری لنکن قوم جمعرات کو دورہ ختم ہونے سے پہلے ہی آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ قرض کے حصول کے معاہدے تک پہنچنے کی توقع کر رہی ہے لیکن اسٹاف لیول معاہدہ ہونے کے بعد بھی فوری طور پر فنڈز جاری کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔