بھارت میں صحافیوں، کسان تنظیموں اور پاکستان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بند

93

ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کی درخواست پر بھارت میں مختلف صحافیوں، سماجی تنظیموں اور مختلف سفارتخانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے اکاؤنٹس تک رسائی روک دی ہے۔ ٹوئٹر کی جانب سے بھارت میں بلاک کیے گئے تمام اکاؤنٹس کو میسج بھیجا گیا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000ء کے تحت اس اکاؤنٹ تک بھارت میں رسائی روک دی گئی ہے۔

صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے بھارتی حکومت کے کہنے پر مختلف صحافیوں اور سماجی تنظیموں کے اکاؤنٹس بند کرنے اور بھارت میں ان اکاؤنٹس تک رسائی روکنے کی مذمت کی ہے۔

سی پی جے ایشیا کی جانب سے ٹوئٹر بیان میں کہا گیا ہے بھارتی حکومت کی ایما پر ٹوئٹر کی جانب سے صحافی رعنا ایوب کے اکاؤنٹ تک رسائی روکنے اور کالم نگار سی جے ورلیمن کے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کا عمل سوشل میڈیا پر سنسر شپ کے نئے ٹرینڈ کا حصہ ہے جو ناقابل قبول ہے۔ سی پی جے نے کہا ہے کہ صحافیوں کی آوازیں جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔

Advertisement

صحافی رعنا ایوب مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کی سخت ناقد ہیں۔ انہوں نے گجرات فسادات اور فرضی انکاؤنٹرز کے حوالے سے آٹھ ماہ کا ایک اسٹنگ آپریشن بھی کیا تھا جو بعد ازاں گجرات فائلز کے نام سے کتابی شکل میں بھی شائع ہوا۔ اس کتاب میں وزیراعظم مودی اور وزیرداخلہ امیت شاہ کے حوالے سے بہت سے انکشافات ہیں۔

ٹوئٹر نے اس سے پیشتر آسٹریلوی صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمن کا اکاؤنٹ بھی بھارت میں بلاک کر دیا تھا جو اسلامو فوبیا اور بھارتی حکومت کے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کے سخت ناقد ہیں۔ سی جے ورلیمن کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ بھارت میں مودی کی ہندو فاشسٹ حکومت کے مطالبے پر بلاک کیا ہے۔

ٹوئٹر نے صرف صحافیوں کے ہی نہیں بلکہ بہت سے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور اداروں کے اکاؤنٹس تک رسائی بھی بھارتی حکومت کے کہنے پر روک دی ہے۔ بھارت میں کسانوں کی زرعی قوانین کے خلاف تحریک کے دوران سرگرم دو اکاؤنٹس، کسان ایکتا مورچہ اور ٹریکٹر ٹو ٹوئٹر کو بھی بلاک کیا گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }