نارڈ اسٹریم ون پائپ لائن منصوبے کے تحت یورپ کو روسی گیس کی ترسیل مستحکم طریقے سے جاری ہے۔
یورپی گیس پائپ لائن آپریٹر کمپنی کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روسی گیس کا یورپ کی طرف بہاؤ نارڈ اسٹریم ون پائپ لائن اور یوکرین کے راستے مستحکم طریقے سے جاری ہے۔
گیس پائپ لائن آپریٹر کمپنی کی طرف سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق بحیرہ بالٹک کے پار سے نارڈ اسٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے جرمنی کی طرف روسی گیس کا فی گھنٹہ بہاؤ 29.27 ملین کلو واٹ آور کی رفتار سے جاری ہے۔ اس کمپنی نے کل پیر کے روز فی گھنٹہ 29 ملین کلو واٹ آور کی رفتار سے گیس کی سپلائی کی سطح کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ جرمنی کو روسی گیس کی فراہمی کافی حد تک مستحکم نظر آتی ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں روسی گیس کمپنی گیس پروم نے کہا تھا کہ اس مہینے سے جرمنی کے لیے گیس سپلائی میں چالیس فیصد تک کی کمی ہو جائے گی۔ اس کی وجہ کینیڈا میں جرمن کمپنی سیمنز انرجی کے ٹربائن کی مرمت کے کام اور اس کی جرمنی واپسی میں تاخیر بتائی گئی تھی۔
دریں اثناء، روسی گیس کمپنی گیس پروم نے کہا ہے کہ یورپ کو پہنچنے والی اس کی گیس سپلائی یوکرین کے راستے ہوا کرتی ہے۔ اس کے داخلی سرحدی راستے یا انٹر پوائنٹ سے منگل کے روز 42.2 ملین کیوبک میٹر گیس کی ترسیل توقع تھی جبکہ پیر کے روز یہی حجم 42.1 ملین کیوبک میٹر بنتا تھا۔
Advertisement
روس کی طرف سے سولہ جون کے روز جرمنی کے لیے گیس سپلائی میں مزید کمی پر عمل درآمد کا اشارہ دیا گیا تھا۔
قبل ازیں روس نے ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ماسکو جرمنی کو گیس کی سپلائی میں کمی لاتے ہوئے اسے سو ملین کیوبک میٹر یومیہ کر دے گا۔ یہ سپلائی 167 ملین کیوبک میٹر یومیہ سے کم کر کے اس سطح پر لائی گئی اور یوں دو روز کے اندر اندر جرمنی کو روسی گیس کی سپلائی میں تقریباﹰ ساٹھ فیصد کی کمی برداشت کرنا پڑی۔
علاوہ ازیں، جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک نے روس پر الزام عائد کرت ہوئے کہا کہ وہ جان بوجھ کر گیس سپلائی کے معاملے کو پیچیدہ بنا رہا اور توانائی کے شعبے میں بے چینی پیدا کر رہا ہے۔
ہابیک کے بقول روس اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ بھی کر رہا ہے۔
جرمن وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اب بھی متبادل گیس سپلائی کو استعمال میں لانا ممکن ہے۔