تعلقات کی بحالی، امریکی صدر تاریخی دورہ سعودی عرب پر۔۔۔۔

66

امریکی صدر جو بائیڈن سعودی عرب سے تعلقات میں موجود سرد مہری کو ختم کرنے توانائی کی فراہمی، انسانی حقوق اور سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کے لیے دورہ کریں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جو بائیڈن اس وقت سعودی عرب کے تاریخی دورے پر ہیں۔

اس حوالے سے جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی صدر سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کریں گے، تاہم دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران باڈی لینگویج اور بیان بازی پر گہری نظر رکھی جائے گی۔

مشرق وسطیٰ کی طرف دورہ شروع کرنے کے وقت انتظامیہ نے اس بات کی وضاحت کی کہ عالمی وبا کورونا وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے امریکی صدر قریبی ملاقات اور ہاتھ ملانے سے گریز کریں گے لیکن صدر نے اسرائیل میں سربراہان سے ہاتھ ملانے سے گریز نہیں کیا تھا۔

جو بائیڈن نے کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ انسانی حقوق کا معاملہ اٹھائیں گے لیکن انہوں نے خاص طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ وہ سعودی قیادت کے ساتھ مقتول صحافی کا معاملہ بھی سامنے رکھیں گے۔

Advertisement

اس موقع پر سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ دنیا تبدیل ہو چکی ہے اور ہم سب کو خوراک اور توانائی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے خطرات کا سامنا ہے جن کو سعودی عرب اور امریکا کے مؤثر اتحاد کے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا۔

توانائی اور سلامتی کے مفادات نے امریکی صدر اور ان کے معاونین کو سعودی عرب کو تنہا کرنے سے روکنے پر مطئمن کیا ہے جو کہ دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کنندہ اور علاقائی پاور ہاؤس ہے۔

دوسری جانب، امریکہ اس بات پر پُرجوش ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اوپیک شراکت دار پیٹرول کی بڑھتی قیمت میں کمی لانے اور چار دہائیوں میں امریکہ میں آنے والی سب سے زیادہ افراط زر کو کم کرنے میں مدد کے لیے مزید تیل نکالیں۔

امریکی انتظامیہ کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ جو بائیڈن اپنے دورے کے دوران امن قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے اور مشرق وسطیٰ کو مزید مربوط بنانے کے لیے بھی دباؤ ڈالیں گے۔

یاد رہے، جو بائیڈن کے اس دورے سے قبل ہی سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود تمام ہوائی جہازوں کے لیے کھول دے گا۔

جو بائیڈن نے اس پیشرفت کو مشرق وسطیٰ کو مزید مربوط اور مستحکم بنانے کی جانب ایک تاریخی اور اہم قدم قرار دیا ہے۔

فضائی حدود کھولے جانے کے حوالے سے جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میری انتظامیہ اور سعودی عرب کے درمیان کافی مہینوں کی مستحکم سفارت کاری کا نتیجہ ہے اور یہ بالآخر ایک حقیقت بن گئی۔

واضح رہے کہ جو بائیڈن وہ پہلے امریکی صدر ہوں گے جو اسرائیل سے براہ راست جدہ جائیں گے۔

علاوہ ازیں، امریکا کی ثالثی میں ابراہم معاہدے کے نام سے جانے والے معاہدوں نے خطے میں نئی بحث کو چھیڑ دیا ہے جس پر خلیجی ریاستیں ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں اور پراکسی نیٹ ورک کے بارے میں اسرائیل کے خدشات ظاہر کرتی ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }