بھارتی پارلیمنٹ
بھارتی پارلیمنٹ میں گدھے، جنسی ہراسانی اور چمچے جیسے الفاظ پر پابندی عائد کردی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ نے ایسے 40 الفاظ پر پابندی عائد کر دی ہے جو عام بول چال میں استعمال ہوتے ہیں اور خاص طور پر یہ استعمال سیاسی قیادت کی جانب سے بہت استعمال کیے جاتے ہیں۔
مودی سرکار کی جانب سے پارلیمنٹ میں ان الفاظ پر پابندی کا اصل مقصد وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید سے بچانا ہے کیوں کہ مخالف سیاسی رہنما پارلیمنٹ میں مودی سمیت برسر اقتدار بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کو انہیں ناموں سے مخاطب کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں جن الفاظ پر پابندی عائد کی گئی ہے ، ان میں شرمندہ، انارکسٹ، بدعنوان، مجرمانہ، غنڈہ گردی، ڈرامہ، دھوکے بازی، جھوٹ، غلط اور نالائق‘ جیسے الفاظ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان لفظوں کی فہرست میں غلط، باب کٹ، لولی پاپ، خون خرابہ، طاقت کا بے جا استعمال، بچگانہ، بےعزت، گدھا، بزدل، بددیانتی کرنا‘ حتی کہ ’جنسی ہراسانی‘ جیسے لفظ بھی شامل ہیں۔
Advertisement
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں ان تمام الفاظ کو غیر پارلیمانی قرار دیا جائے گا اور ان کا استعمال کرنے والے ارکان اسمبلی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور چاہے اس رکن کا تعلق کسی بھی جماعت، ایوان بالا یا ایوان زیریں سے ہو۔
عام طور پر مودی سرکار کی ظلم اور بربریت کو منظر عام پر لانے کے لیے حکومتی مخالف جماعتوں کی جانب سے غنڈہ گردی، منافقت اور نالائق‘ جیسے الفاظ کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے ایک طویل فہرست تیار کی گئی ہے جن پر اب پابندی عائد کردی گئی ہے تاکہ انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مخالف سخت جملوں کا استعمال نہ کرسکیں۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کی جانب سے جن الفاظ پر پابندی عائد کی گئی اس فہرست میں ہندی زبان کے ایسے الفاظ اور جملے بھی شامل ہیں جو وزیراعظم مودی کی حکومت کے عہدیداروں اور پالیسیز کے لیے خصوصی طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
ان میں دنگا (فسادات)، بہری سرکار (نہ سن سکنے والے انتظامیہ)، کالا بازاری(ذخیرہ اندوزی)، گرگٹ(رنگ بدلنا)، دلال(درمیانہ فرد)، یہ لفظ بی جے پی اور مودی کے حامیوں کے لیے طنزیہ طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چمچہ(غلام) اور چیلا(پیروکار) بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے اعلی عہدیدار، یعنی ایوان بالا کہ چیئرمین اور ایوان زیرں کے سپیکر پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں ان الفاظ کے استعمال پر ان کو حدف کرنے کا حتمی فیصلہ کریں گے۔
New Dictionary for New India. pic.twitter.com/SDiGWD4DfY
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) July 14, 2022
بھارت بھر کے حزب اختلاف کے رہنماوں نے اس فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے اس کا مذاق اڑایا ہے اور اسے قانون سازوں کی ’زبان بندی‘ کا حکم قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ الفاظ مودی کی جماعت کے ’بھارت کو تباہ‘ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے جمعرات کی صبح اس وقت حکومت کا مذاق اڑایا جب انہوں نے کہا کہ لفظ ’غیر پارلیمانی‘ وزیراعظم مودی کی ’حکومت چلانے کی اہلیت کو بیان کرتا ہے جس کے بولنے پر اب پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘
Is “Truth” unparliamentary?
– Annual Gender Gap Report 2022 Ranks India 135 out of 146
– On health and survival subindex, India ranked lowest at 146th place
– India among only 5 countries with gender gaps larger than 5%— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) July 14, 2022
آل انڈیا ترینمول کانگریس کی رکن پارلیمان ماہوا موئترا نے بھی اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ایوان زیریں اور ایوان بالا کے لیے غیر پارلیمانی الفاظ کی نئی فہرست میں سنگی(بھارت میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے لیے استعمال ہونے والا لفظ) شامل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی طور پر حکومت نے ان تمام الفاظ پر پابندی عائد کر دی ہے جن کے ذریعے اپوزیشن بی جے پی کے بھارت کو تباہ کرنے کو بیان کرتی تھی۔‘