فرانس کا پاکستان سے تعلقات کے ازسر نو آغاز کی خواہش کا اظہار

74
Print Friendly, PDF & Email

فرانس کے سفیر نکولس گیلے نے کہا ہے کہ پاکستان اور فرانس دونوں ازسرنو دوطرفہ تعلقات کے آغاز کے خواہشمند ہیں۔

نجی  اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران پاکستان اور فرانس کے تعلقات سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے اس سال کے شروع میں عہدہ سنبھالنے والے سفیر نکولس گیلے نے کہا کہ دونوں ممالک تعلقات کو مزید مضبوط کرکے نئے دور میں داخل ہونے کے لیے باہمی طور پر رضامند ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر اس وقت خراب ہوئے جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے صدر ایمانوئل میکرون پر مسلم مخالف جذبات کی حوصلہ افزائی کا الزام لگایا۔

مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان نے فرانسیسی سفارت کار کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پرتشدد مظاہرے کیے اور معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجا گیا۔

نکولس گیلے سمجھتے ہیں کہ تعلقات میں خراب دور کا تعلق رونما ہونے والے کچھ مخصوص واقعات سے تھا اور دونوں ممالک اب اس دور سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

Advertisement

ان کا کہنا تھا کہ خراب تعلقات کا وہ دور اب ماضی کا حصہ ہے اور میرا خیال ہے ہر کوئی چاہتا ہے کہ اب اس کو ماضی کا حصہ ہی سمجھا جائے جبکہ دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ اب دوطرفہ تعلقات میں کوئی خرابی نہ ہو۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا لیکن پیرس کے ساتھ اسلام آباد کی ناخوشی اس سے بہت پہلے شروع ہوئی تھی اور اس کی وجہ بھارت کے ساتھ فرانسیسی رافیل ڈیل تھی۔

اس معاہدے پر احتجاج کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے جولائی 2020 میں جیٹ طیاروں کی پہلی کھیپ کی فراہمی پر اس کی مذمت کی تھی۔

پاکستان کے فرانس کے ساتھ بھی دفاعی تعلقات ہیں جن کے تحت فوجی تربیت اور عسکری مہارت کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

سفیر نکولس گیلے نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون جاری ہے اور اس تعاون کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

یاد رہے، پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس، جو اسے متعدد مصنوعات پر صفر ڈیوٹی کے ساتھ یورپی یونین کی منڈیوں تک ترجیحی رسائی دیتا ہے، 31 دسمبر 2023 کو ختم ہونے والا ہے۔

اس تناظر میں ان کہنا تھا کہ اس کے لیے دوبارہ مذاکرات کے عمل سے گزرنا ہوگا، جی ایس پی پلس کے اصول اور بنیادیں تبدیل ہوچکی ہیں۔  اس لیے ایک نئے معاہدے پر دستخط کرنا ضروری ہیں۔اس سلسلے میں فرانس مذاکرات کے مرحلے میں زیادہ مدد نہیں کرسکتا۔ یہ عمل پاکستان یورپی کمیشن اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کرے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.