ترکی کی فن لینڈ اور سوئیڈن کیلیے نیٹو رکنیت کا حصول روکنے کی دھمکی

66

ترک صدر رجب طیب اردوان نے سوئیڈن اور فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی کوششوں کو روک دینے کی دھمکی دی ہے۔ ترکی نے گزشتہ ماہ ہی ان دونوں ملکوں کی نیٹو میں شمولیت پر اپنے سخت مؤقف میں لچک دکھائی تھی۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے پیر کے روز کہا کہ اگر فن لینڈ اور سوئیڈن نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو ترکی ان دونوں ملکوں کی نیٹو میں شمولیت کے عمل کو روک دے گا۔ خیال رہے کہ 30 رکنی نیٹو میں کسی نئے ملک کی شمولیت کے لیے تمام رکن ممالک کا متفق ہونا ضروری ہے۔

دہائیوں تک غیر جانبدار رہنے والے سوئیڈن اور فن لینڈ نے یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد نیٹو میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا لیکن نیٹو اتحاد کے رکن ترکی نے ابتدا میں یہ کہتے ہوئے ان کوششوں کو روک دیا تھا کہ یہ دونوں اسکینڈنیویائی ممالک دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔

ترک حکومت کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ملک ترکی کے کرد عسکریت پسند گروپ کردستان ورکرز پارٹی (کے پی کے) کی حمایت کرتے ہیں۔ ترکی کے پی کے کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے اور وہ سوئیڈن سے بالخصوص فتح اللہ گولن کے پیروکاروں سمیت درجنوں مشتبہ دہشتگردوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جن پر 2016ء میں ناکام بغاوت کی کوشش کا الزام ہے۔

Advertisement

تاہم جون میں اسپین کے شہر میڈرڈ میں نیٹو سمٹ کے دوران ترکی نے فن لینڈ اور سوئیڈن کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے وعدے کے بدلے میں ان کی نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست کی حمایت کر دی تھی۔ بعد ازاں تینوں ملکوں نے ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے۔

صدر اردوان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت یہ بات طے پائی تھی کہ سوئیڈن 73 افراد کو ترکی کے حوالے کرے گا تاکہ ان پر مقدمہ چلایا جا سکے تاہم سوئیڈن نے ایسی کسی شرط سے انکار کیا ہے۔ اسکینڈنیویائی ممالک نے ترکی سے فرار ہونے والے بہت سے لوگوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ ان میں اردوان کے مخالف سابق اراکین پارلیمنٹ، انسانی حقوق کے کارکنان اور صحافی شامل ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }