ایرانی عدلیہ نے حکم دیا ہے کہ ملک کے نمایاں فلم ساز جعفر پناہی کی سزائے قید پر عملدرآمد ممکن بنایا جائے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی عدلیہ نے حکم دیا ہے کہ ملک کے نمایاں فلم ساز جعفر پناہی کی سزائے قید پر عملدرآمد ممکن بنایا جائے گا۔
پناہی کو دس برس قبل چھ سال کی قید سنائی گئی تھی، تاہم وہ سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیجے گئے تھے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان مسعود ستیاشی نے اعلان کیا ہے کہ جعفر پناہی کو اپنی سزا بھگتنا پڑے گی۔
ایران کے بہترین فلمسازوں میں شمار کیے جانے والے جعفر پناہی کو سنہ 2011 میں حکومت مخالف پروپیگنڈا پر مبنی فلمیں بنانے کا الزام ثابت ہونے پر چھ برس کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔
Advertisement
گزشتہ کئی برسوں سے جعفر پناہی کے بیرون ممالک جانے پر پابندی عائد ہے۔ اس سزا کے باوجود پناہی نے انڈر گراؤنڈ فلمز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اپنی عمدہ ہدایتکاری کی بدولت وہ کئی بین الاقوامی انعامات بھی جیت چکے ہیں۔
ایران میں غربت، تشدد اور سینسر شپ جیسے موضوعات پر بنائی گئی پناہی کی فلموں کی وجہ سے تہران حکومت برہم بھی ہوئی اور اسی لیے ان کی آواز خاموش کرنے کی خاطر ان کے خلاف مقدمات بھی چلائے گئے۔
یاد رہے، سنہ 2015 کے برلن فلم فیسٹیول برلینالے میں جعفر پناہی کو ان کی پروڈکشن ‘ٹیکسی‘ پر گولڈن بیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ اس فلم کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔
جعفر پناہی کو بدنام زمانہ ایوین جیل میں رکھا گیا ہے، جس پر انسانی حقوق کے کارکنان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نہ صرف سنیما انڈسٹری کو جبر کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ ساتھ ہی کارکنان اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا جا رہا ہے۔