ایران میں سوئیڈن کا شہری جاسوسی کے الزام میں زیرحراست

42

ایران کی وزارتِ انٹیلیجنس نے جاسوسی کے الزام میں ایک سوئیڈش شہری کو حراست میں لینے کا اعلان کیا ہے۔ چند روز قبل ہی سوئیڈن نے اپنے شہریوں کو ایران کے غیر ضروری سفر سے خبردار کیا تھا۔

ایران کی نیم سرکاری خبر ایجنسی فارس نے وزارتِ انٹیلیجنس کے حوالے سے لکھا ہے کہ گرفتار شخص اپنے مشکوک رویے اور رابطوں کی وجہ سے ایران کے کئی گزشتہ دوروں کے دوران وزارتِ انٹیلیجنس کی نگرانی میں تھا، اُس نے ایسے علاقوں کا دورہ کیا جو سیاحتی علاقوں سے باہر تھے۔ ایران چھوڑنے سے پہلے مشتبہ شخص نے اسرائیل کے زیرقبضہ علاقوں کے متعدد دورے بھی کیے۔

دوسری جانب سوئیڈش وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس کیس سے آگاہ ہے اور اس پر کچھ عرصے سے کام کر رہی ہے۔ اس سے قبل مئی میں سوئیڈش وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ایران میں اس کے ایک شہری کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم اس وقت ایران نے کسی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا تھا۔

Advertisement

سوئیڈن اور ایران کے تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں جب سوئیڈن نے ایک سابق ایرانی اہلکار کو جنگی جرائم کے الزام میں گرفتار کرکے اس پر مقدمہ چلایا۔ اس سابق ایرانی اہلکار پر 1980ء کی دہائی میں ایک ایرانی جیل میں سیاسی قیدیوں کو بڑے پیمانے پر پھانسیاں اور اذیت دینے جیسے الزامات ہیں۔ رواں سال 14 جولائی کو ایک سوئیڈش عدالت نے حامد نوری نامی شخص کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ایران نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سیاسی انتقامی مقدمہ ہے۔

ایران کی سکیورٹی فورسز نے حالیہ برسوں میں درجنوں غیر ملکیوں اور دوہری شہریت رکھنے والوں کو جاسوسی اور سلامتی سے متعلق الزامات میں گرفتار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں الزام عائد کرتی ہیں کہ ایران ایسی گرفتاریوں کے ذریعے دیگر ممالک سے مراعات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ ایرانی حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }