روس نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کو روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کی جیل میں یوکرین کے درجنوں جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کی دعوت دی ہے۔
اتوار کو روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ وہ بامقصد تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ماہرین کو دعوت دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جمعرات کی رات گئے روس کے زیر قبضہ صوبے ڈونیسک کی جیل پر میزائل حملہ ہوا تھا جہاں سینکڑوں جنگی قیدی موجود تھے۔ یوکرینی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے یوکرینی جنگی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کو چھپانے کے لیے جیل پر حملہ کیا۔
ہلاک جنگی قیدیوں میں ساحلی شہر ماریوپول میں ہفتوں تک روسی افواج کا مقابلہ کرنے والے یوکرینی فوجی بھی شامل تھے جنہوں نے بعد ازاں ہتھیار ڈال دیے تھے۔ علیحدگی پسندوں نے جیل میں مرنے والے جنگی قیدیوں کی تعداد 53 بتائی تھی اور یوکرین پر جیل کو راکٹوں سے نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔ علیحدگی پسند رہنما ڈینس پشلن کے مطابق جیل میں قید 193 قیدیوں میں کوئی بھی غیرملکی نہیں تھا۔
Advertisement
روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈونیسک کی جیل میں قید یوکرینی جنگی قیدیوں پر حملہ یوکرین نے امریکا کی جانب سے فراہم کیے گئے میزائلوں سے کیا ہے جبکہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے میزائل حملے کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری بالخصوص امریکا پر زور دیا کہ روس کو دہشت گردی کی اعانت کرنے والا ملک قرار دیا جائے۔
گزشتہ رات ٹیلی ویژن پر عوام سے خطاب میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جنگ زدہ علاقے سے لاکھوں افراد کو انخلا کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ اب بھی ڈونباس کے جنگ زدہ علاقوں میں موجود ہیں جس میں ڈونیسک کے ساتھ پڑوسی صوبے لوہانسک کا علاقہ بھی شامل ہے۔ عوام ان علاقوں سے فوری انخلا کریں جہاں روسی افواج کے ساتھ شدید لڑائی جاری ہے۔
Advertisement