جزیرہ فرسان میں دوسری اور تیسری صدی عیسویں کے آثارِ قدیمہ دریافت

152

جزیرہ فرسان میں دوسری اور تیسری صدی عیسویں کے آثارِ قدیمہ دریافت

جزیرہ فرسان میں دوسری اور تیسری صدی عیسویں کے آثارِ قدیمہ دریافت

سعودی عرب اور پیرس کے ماہرین نے جازان شہر سے 40 کلومیٹر کے فیصلے پر واقع جزائر فرسان سے دوسری اور تیسری صدی عیسویں کے آثار قدیمہ دریافت کیے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس یونیورسٹی کے تعاون سے سعودی عرب اور فرانس کے ماہرین نے جزائر فرسان میں کھدائیاں کی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق ان کھدائیوں میں دوسری اور تیسری صدی عیسویں کے آثارِ قدیمہ دریافت ہوئے ہیں جن میں رومن دور کی تانبے سے بنی ہوئی ایک زرۃ بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسی مقام سے لوریکا سکواماٹا کی طرز کی ایک اور زرۃ بھی ملی ہے جو ملنے والے تمام نودرات میں سب سے اہم ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلی صدی عیسویں سے لے کر تیسری صدی عیسویں تک رومن دور میں یہ زرۃ بہت زیادہ استعمال کی جاتی تھی۔

Advertisement

جزائر فرسان سے ایک چھوٹے سے حجری مجسمے کا سر بھی ملا ہے جبکہ مشرقی رومن شہنشاہیت کی تاریخ سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیت جینوس کے عقیق کا ایک نقش بھی دریافت ہوا ہے۔

Advertisement

واضح رہے کہ جزائر فرسان میں 2011 سے 2020 کے دوران متعدد تاریخی عمارتیں دریافت ہوئی ہیں جس سے یہ شواہد ملے ہیں کہ وہاں 1400 قبل مسیح پرانے تاریخی مقامات موجود ہیں۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }