بنگلادیش میں بھی سری لنکا جیسا بحران سر اٹھا سکتا ہے، ماہرین

85

بنگلادیش میں بھی سری لنکا جیسا بحران سر اٹھا سکتا ہے، ماہرین

بنگلادیش میں بھی سری لنکا جیسا بحران سر اٹھا سکتا ہے، ماہرین

بنگلادیش میں بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال پر ماہرین نے سری لنکا جیسے بحران کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بنگلادیش کے موجودہ معاشی حالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

          رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک صنعت کار محمد شریف سرکر سے بات کی جن کا کہنا تھا کہ ’ان کی فیکٹری دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافاتی علاقے اشولیہ میں واقع ہے جب کہ ان کی فیکٹری ہر لحاظ سے ایک ماڈل ہے‘۔

محمد شریف سرکر کہتے ہیں کہ ’ان کی فیکٹری میں سینکڑوں مرد و خواتین ورکرز کام کرتے ہیں جو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کام نہیں کر پارہے جب کہ ایندھن کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کے بعد جنریٹر پر کام کرنا بھی بہت مہنگا پڑرہا ہے‘۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ ’اگر اسی طرح حالات چلتے رہے تو شعبہ بری طرح متاثر ہوگا جس سے یقینی طور پر ورکرز کا بھی نقصان ہوگا‘۔

واضح رہے کہ بنگلادیش ایک انتہائی پسماندہ ملک قرار دیا جاتا تھا لیکن ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اعدادو شمار کے مطابق بنگلادیش، چین اور ویتنام کے بعد ملبوسات برآمد کرنے والے تیسرے بڑے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔

Advertisement

بنگلادیش گارمینٹس کے شعبے میں جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان، بھارت اور سری لنکا سے بھی آگے نکل گیا ہے۔

تاہم بنگلادیش میں آج کل 16 کروڑ عوام کو توانائی کے بحران، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ خوراک کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہے جس کی وجوہات کورونا وباء اور یوکرین پر روس کا حملہ بتائی جاتی ہیں۔

توانائی بحران کی وجہ سے کاروباری اداروں کو امپورٹ بل کے بڑھنے کا سامنا ہے جس کی ادائیگیاں کرنے میں انہیں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ بنگلادیش بھی سری لنکا کی طرح حکومتی اخراجات کے معاملے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کررہا ہے جس کی وجہ سے سخت محنت سے حاصل کیے گئے فوائد بھی ریورس ہونے کا خدشہ ہے۔

Advertisement

یاد رہے کہ بنگلادیش کی حکومت نے جولائی میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے قرض کے لیے رابطہ کیا تھا۔

Advertisement

بنگلادیش آئی ایم ایف سے ساڑھے چار ارب ڈالر قرض حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ بنگلادیش نے ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سمیت دیگر سے چار ارب ڈالر کے قرض کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب بنگلادیش کے وزیر خزانہ اے ایچ ایم مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ بنگلادیش میں ابھی سری لنکا جیسے حالات نہیں، قرض دہندگان ہمارے منصوبوں اور بیلنس شیٹ سے بخوبی واقف ہیں۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }