اقوام متحدہ کی ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس رپورٹ کے مطابق اگلے ماہ نومبر میں دنیا کی آبادی 8 ارب نفوس تک پہنچ جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے آبادی کے عالمی دن کے موقع اپنی ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس رپورٹ شائع کی ہے اور اس میں کہا ہے کہ 2023 تک بھارت چین کو پیچھے چھوڑ دے گا اور وہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔
اس موقع پراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے لوگوں پر زوردیا کہ وہ ہماری مشترکہ انسانیت کو تسلیم کریں اورصحت میں حیرت انگیز پیش رفتوں پرشکرگزار ہوں جس نے عمر میں اضافہ کیا اور زچہ وبچہ کی شرح اموات کو ڈرامائی طور پر کم کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انتونیوگوتریس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ہمارے کرہ ارض کی دیکھ بھال کرنے کی ہماری مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی ہے اور اس بات پرغور کرنے کا لمحہ ہے کہ ہم اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ اپنے وعدوں سے کہاں پیچھے رہ گئے ہیں۔
دنیا کی آبادی اس وقت 1950 کے بعد سے سب سے کم شرح سے بڑھ رہی ہے۔ یہ 2020 میں 1 فیصد سے بھی کم ہوگئی تھی۔ تاہم اقوام متحدہ کے تازہ ترین تخمینے سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی آبادی 2030 تک 8.5 ارب، 2050 میں 9.7 ارب اور 2080 کی دہائی تک 10.4 ارب تک بڑھ سکتی ہے۔
Advertisement
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے اقتصادی و سماجی امور لیوڑین من نے کہا کہ عالمی آبادی میں اس تیزی سے اضافے کا مطلب یہ ہے کہ غْربت، بھوک اور غذائی قلّت کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے بڑھنا زیادہ مشکل ہوگا۔
لیوڑین من نے کہا کہ آبادی میں اضافے اور پائیدار ترقی کے درمیان تعلق پیچیدہ اور کثیرالجہت ہے۔آبادی میں تیزی سے اضافے سے غربت کا خاتمہ، بھوک اور غذائی قلت کا مقابلہ کرنا اور صحت اور تعلیم کے نظام کی کوریج میں اضافہ کرنا زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔
لیوڑین من نے مزید کہا کہ اس کے برعکس، پائیدار ترقیاتی اہداف، خاص طور پر صحت، تعلیم اور صنفی مساوات سے متعلق اہداف کے حصول سے عالمی آبادی میں اضافے کو سست کرنے میں مدد ملے گی۔
رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ گذشتہ چند دہائیوں میں بہت سے ممالک میں پیدائش کی سطح نیچے آئی ہے اور اوسطاً عالمی آبادی کا دو تہائی ایک ایسے ملک یا علاقے میں رہتا ہے جہاں زندگی بھرمیں فی عورت شرح پیدائش 2.1 سے کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق 60 سے زیادہ ممالک یا علاقوں کی آبادی میں 2022 اور 2050 کے درمیان ایک فی صد یا اس سے زیادہ کی کمی کی توقع ہے۔
اس کی وجہ شرح پیدائش کی مسلسل کم سطح اور کچھ معاملات میں ہجرت کی بلند شرح ہے۔
Advertisement
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2050 تک دنیا کی متوقع آبادی میں نصف سے زیادہ اضافہ آٹھ ممالک میں ہونے کی توقع ہے جن میں جمہوریہ کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائیجیریا، پاکستان، فلپائن اور متحدہ جمہوریہ تنزانیہ ہیں۔
اقوام متحدہ کے محکمہ اقتصادی اور سماجی امور کے پاپولیشن ڈویڑن کے ڈائریکٹر جان ولموتھ کا کہنا ہے کہ شرح تولید کو کم کرنے کے مقصد سے حکومتوں کے مزید اقدامات کا اب اور وسط صدی کے درمیان آبادی میں اضافے کی رفتار پر بہت کم اثر پڑے گا کیونکہ اس کی بڑی وجہ آج کی عالمی آبادی میں نوجوان عمر کا ڈھانچا ہے۔
Advertisement