جاپانی وزیراعظم فیومیو کشیدا نے کہا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو اسے انسانیت کے خلاف دشمنی کے طور پر دیکھا جائے گا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق جاپانی وزیر اعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے بیانات کو انتہائی پریشان کن قرار دیا۔
وزیراعظم فیومیو کشیدا کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔
آئندہ برس جاپانی وزیراعظم ہیروشیما میں جی سیون ممالک کے رہنماؤں کی میزبانی کریں گے۔ اس شہر میں 6 اگست 1945 کو امریکہ نے ایٹمی حملہ کیا تھا جس میں ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حملے کے تین روز بعد 9 اگست 1945 کو جاپان کے ایک اور شہر ناگاساکی پر بھی ایٹمی حملہ کیا گیا تھا۔
Advertisement
آسٹریلیا میں گفتگو کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر کبھی ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو یہ انسانیت کے خلاف دشمنی تصور کی جائے گی اور بین الاقوامی برادری اس طرح کے عمل کی اجازت نہیں دے گی۔
یاد رہے کہ رواں برس فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر نے کئی مرتبہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی ہے۔
دوسری جانب یوکرین جنگ کے تناظر میں روس اور امریکہ کے وزرائے دفاع کے درمیان غیرمعمولی ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں بین الاقوامی سکیورٹی کے معاملات پر گفتگو کی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رابطہ ایک ایسے وقت ہوا جب یوکرین کے مفتوحہ شہر خیرسن کا قبضہ چھڑانے کے لیے روس کے حامی حکام نے جنوبی شہر کو قلعے میں بدلنے کا اعلان کیا ہے۔
کیف کی افواج خیرسن پر روس کا قبضہ ختم کرنے کے لیے پیش قدمی کر رہی ہیں۔
دونوں وزرائے دفاع کے اس رابطے کے بارے میں زیادہ تفصیلات تو سامنے نہیں آسکیں تاہم دونوں ملکوں نے اس ٹیلیفونک گفتگو کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یوکرین کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی۔
Advertisement
روس کی وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ اس ملاقات میں بین الاقوامی سکیورٹی کے معاملات زیرِ بحث آ ئے جن میں یوکرین کی صورتحال بھی شامل تھی۔
امریکی فوج کے ترجمان کے بیان کے مطابق وزیر دفاع آسٹن نے یوکرین کے خلاف جاری جنگ کے دوران رابطے بحال رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
Advertisement