مشرقی یوکرین کے شہروں اور قصبوں پر روسی افواج کے حملوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ روس نے فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی افواج کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔
مشرقی خطے ڈونباس میں شدید جنگ چھڑ چکی ہے۔ روس ایک طرف کوئلے کی کانوں اور دوسری جانب صنعتی علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہاں قبضے کی صورت میں یوکرین لوہے اور بھاری ساز و سامان کی فیکٹریوں کے ساتھ ساتھ کوئلے کے بڑے ذخائر سے بھی محروم ہو جائے گا۔
ڈونباس کے ساحلی شہر ماریوپول میں روسی فوج اسٹیل پلانٹ پر شدید بمباری کر رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس اسٹیل پلانٹ کا دفاع کرنے والے یوکرینی فوجی اس شہر کے آخری محافظ ہیں۔ یوکرینی جنرل اسٹاف کا کہنا ہے کہ اس وقت روس ماریوپول کی اسٹیل مل کا دفاع کرنے والے یوکرینی فوجیوں کو شکست دینا چاہتا ہے۔
یوکرین کے مشرقی شہر خارکیف اور کراماتورسک کو بھی روسی حملوں کی زد میں ہیں جبکہ روس کا کہنا ہے کہ اس نے زاپوریشیا اور ڈنپرو نامی شہروں پر بھی میزائل حملے کیے ہیں۔ روس اور یوکرین دونوں کی جانب سے مشرقی یوکرین میں پیر کو شروع ہونے والے روسی حملوں کو اس جنگ کا ایک نیا مرحلہ قرار دیا گیا ہے۔
روس کی وزارتِ دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشینکوف کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے کئی یوکرینی شہروں میں عسکری مراکز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ روس عام شہریوں کو نشانہ نہ بنانے کے دعوے کرتا ہے لیکن وہ مسلسل رہائشی علاقوں اور عام شہریوں کو ہدف بنا رہا ہے۔