سری لنکن بحران، افراطِ زر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

48

سری لنکا میں جمعے کے روز جاری کردہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ملک میں افراطِ زر کی ریکارڈ بلند سطح دیکھی گئی ہے۔ افراطِ زر میں یہ تیز رفتار اضافہ پچھلے چھ ماہ سے جاری ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سری لنکا نے اس بدترین صورت حال کے تناظر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے فوری امدادی پیکیج کی درخواست کی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق مارچ میں نیشنل کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ساڑھے اکیس فیصد پر دیکھا گیا جو گزشتہ برس کے مقابلے میں چار گنا سے بھی زیادہ ہے۔ گزشتہ برس سری لنکا میں سی پی آئی پانچ اعشاریہ ایک فیصد تھا۔

سری لنکا کے محکمہ برائے شماریات و مردم شماری کے مطابق مارچ میں غذائی اجناس کی قیمتیں ساڑھے انتیس فیصد کی سطح پر دیکھی گئیں۔کہا جا رہا ہے کہ اس سطح میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

کولمبو حکومت نے رواں ہفتے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ہنگامی مدد کی درخواست کی تھی تاہم آئی ایم ایف نے سری لنکا پر اکیاون ارب ڈالر کے بیرونی قرضے کے تناظر میں کہا تھا کہ کسی بھی امداد سے قبل سری لنکا کو اپنے قرضہ جات کو ری اسٹرکچر کرنا ہو گا۔

اس حوالے سے آئی ایم ایف کے کنٹری ڈائریکٹر ماساہیرو نوزاکی کی جانب سے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جب آئی ایم ایف دیکھے گا کہ ملکی قرضہ جات موجودہ حالت میں عدم استحکام کا باعث ہیں تو ایسی صورت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کسی بھی قرضے سے قبل ملک کو مالیاتی استحکام کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

 علاوہ ازیں، متعدد مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ اس تناظر میں منگل کے روز وسطی سری لنکا میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک جب کہ دیگر تیس زخمی ہو گئے تھے۔ پچھلے چھ ہفتوں میں ایندھن کے لیے لگی لمبی لمبی قطاروں میں شامل چھ افراد بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }