بھارتی مقبوضہ کشمیر کی 5 اگست 2019ء کو خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی آج وہاں پہلی مرتبہ کسی عوامی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔
بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق اتوار کو وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ تاہم بھارتی وزیراعظم کے دورے سے قبل ضلع جموں میں ایک دھماکے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ دھماکا للیانہ گاؤں میں وزیراعظم مودی کی منعقدہ ریلی کے مقام سے 12 کلومیٹر دور ہوا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا دہشت گرد کارروائی نہیں تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
وزیراعظم مودی مقبوضہ کشمیر میں 20 ہزار کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے اور کچھ کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔
وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں مقامی جمہوری نظام ’’پنچایتی راج‘‘ کی صدارت کریں گے۔ رپورٹس کے مطابق مسلم اکثریتی علاقے کا دورہ وزیراعظم مودی کے پروگرام میں شامل نہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیر آمد کے موقع پر کشمیری رہنماؤں کی اپیل پر آج کشمیری عوام یومِ سیاہ منا رہے ہیں۔
تقریباً تین سال سے قبل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر بھی نہ صرف مقامی بلکہ دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
بھارتی حکومت نے عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کر دی تھی اور تقریباً 23 سو افراد کو ایک متنازع قانون کے تحت گرفتار بھی کیا گیا تھا جبکہ کشمیری سیاستدانوں کو بھی گھروں میں نظر بند کیا گیا تھا۔
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ 2019ء میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد تشدد میں کمی رپورٹ ہوئی ہے تاہم حقیقت اِس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ اس دوران وہاں تقریباً ایک ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ زیادہ تر پُرتشدد واقعات مسلم اکثریتی علاقے میں پیش آئے ہیں۔