بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب کے بعد اذان پر بھی پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت، منافرت اور اشتعال انگیزی میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کرناٹک میں حکومتی فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے بنگلور ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
ریاستی حکومت نے عدالتی فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے کرناٹک کی تمام مساجد کو نوٹس بھیج دیے جس میں حکم دیا گیا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے حکم جاری کیا گیا ہے لہذا لاؤڈ اسپیکر پر اذان نہ دی جائے کیوں کہ اس سے دیگر افراد کے کاموں میں خلل پڑتا ہے اور انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرناٹک کے وزیراعلیٰ باساوراج بوممائی نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد لازمی اور فوری کروایا جائے گا کیوں کہ آئین اور قانون کی پاسداری سب پر لازم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مسلم دشمن ہندو انتہا پسند وکلا کا اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کا مطالبہ
واضح رہے بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمان خواتین کو حجاب پہننے پر پریشان کیا جارہا تھا اور اس حوالے سے سب سے پہلے ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی تاہم مسلم طالبہ نے بھرپور جدوجہد کرتے ہوئے اس مسئلے کو عالمی توجہ دلوائی لیکن افسوس بھارت کی عدالتیں بھی ہندوانتہا پسندوں کی حامی نکلی اور انہوں نے حجاب پر پابندی کے حق میں فیصلے سنائے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی تمام درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری نہیں ہے کیوں کہ حجاب کو اسلام میں ضروری نہیں مانا گیا ہے۔
بعد ازاں کرناٹک سمیت دیگر ریاستوں میں بھی خواتین کے تعلمی اداروں میں حجاب کے ساتھ داخلے پر پابندی عائد کی گئی اور معاملہ یہی نہیں رکا بلکہ ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد حلال گوشت پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں؛ بھارتی عدلیہ بھی ہندو انتہا پسندوں کی حامی، حجاب پر پابندی کے حق میں فیصلہ سنادیا
کرناٹک میں حجاب، حلال کٹ، لاؤڈاسپیکرسے اذان کے بعد ہندو شدت پسند تنظیموں نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان پھل فروشوں سے خریداری نہ کریں تاکہ پھلوں کے کاروبارپرمسلمانوں کی مبینہ اجارہ داری کو ختم کیا جاسکے۔
اس سے قبل بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ہندو انتہاپسند سوچ کے حامل وکلا کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ مساجد سے دی جانے والی اذان کی آواز کو دور تک پہنچانے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صوتی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ اس لئے اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔