نئی دہلی میں روہنگیا اور بنگلادیشی تارکین وطن مسلمانوں کی دکانوں اور املاک کو مسمار کرنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی دارالحکومت کے 40 گاؤں کے مسلم نام تبدیل کرنے کے لیے سرگرم ہوگئی.
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے دہلی کے صدر آدیش گپتا مسلمان دشمنی پر مبنی مہم ’’بلڈوزر‘‘ چلا رہے ہیں۔
جس میں روہنگیا اور بنگلادیش سے آئے مسلمان تارکین وطن کی دکانوں اور املاک کو غیر قانونی قرار دیکر مسمار کیا جا رہا ہے، کشمیر میڈیا سروس
آدیش گپتا نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ وزیراعلیٰ اروند کجروال سے ایسے 40 گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن سے اسلام یا مسلمانوں کا تعلق ظاہر ہوتا ہو،
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دہلی کی اروند کیجریوال حکومت سے قومی دارالحکومت کے کم از کم 40 گاؤں کے مسلم ناموں کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا، جو ‘روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں’ کی طرف سے تجاوزات کے خلاف اپنی پارٹی کی ‘بلڈوزر’ مہم کی قیادت کر رہے ہیں، نے کہا ہے کہ وہ حکومت کو ایک تجویز بھیجیں گے کہ ان گاؤں کے نام تبدیل کیے جائیں جو ‘غلامی’ کے دور کی علامت ہیں۔ .
آدیش گپتا کو کہنا تھا کہ کوئی بھی غلامی کی ذہنیت کے ساتھ نہیں جینا چاہتا ہے جس کا یہ نام ظاہر کرتے ہیں۔ مجھے کئی گاؤں والوں کی طرف سے اپنے گاؤں کے نام تبدیل کرنے کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
گپتا کے مطابق، بی جے پی کے زیر اقتدار جنوبی ایم سی ڈی نے گاؤں محمد پور کا نام بدل کر مادھو پورم کرنے کی قرارداد پاس کی لیکن دہلی حکومت اس پر بیٹھی ہے اور اسے منظور نہیں کر رہی ہے۔