جرمنی نے بالآخر سخت دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ جرمنی یوکرین کو ’’گیپارڈ‘‘ نامی ٹینک فراہم کرے گا جن پر طیارہ شکن میزائل بھی نصب ہیں۔
جرمن وزیر دفاع کرسٹین لیمبریخت کا کہنا ہے کہ حکومت نے کے ایم ڈبلیو کمپنی کے اسٹاک سے طیارہ شکن میزائلوں سے لیس گیپارڈ ٹینکوں کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے۔ جرمنی نے گزشتہ روز یوکرین کو پہلی مرتبہ بھاری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ روسی حملوں کے خلاف اپنا دفاع کر سکے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کی حکومت کو داخلی اور خارجی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کرے۔ اولاف شولز نے اس پیشرفت کو جرمن پالیسی کے لیے ایک موڑ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین جنگ کے تناظر میں جرمنی اب تک تنازع کے شکار خطوں میں ہتھیار نہ بھیجنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھا۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جرمنی کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز جرمنی کے امریکی رامشٹائین ایئر بیس پر منعقدہ اتحادی ممالک کے نمائندوں کی ایک کانفرنس میں جرمن وزیر دفاع کرسٹین لیمبریخت اور اپنے دوسرے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ یہ نظام یوکرین کو حقیقی دفاعی صلاحیت فراہم کرے گا۔
اِس فیصلے سے پیشتر جرمنی میں یوکرین کے سفیر سمیت ناقدین نے جرمن حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ یوکرین کو بھاری ہتھیار دینے میں پس و پیش سے کام لے رہا ہے اور اُن اقدامات سے پیچھے ہٹ رہا ہے جن سے یوکرین کو روسی افواج کو پیچھے دھکیلنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ناقدین کا کہنا تھا کہ روسی گیس کی درآمد روکنے کے معاشی اثرات کے پیش نظر جرمنی کی ہچکچاہٹ یوکرینی جانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔