ایران محض ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کرسکتا ہے، امریکی تشویش

135

امریکا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران محض چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے اِس خدشے کا اظہار امریکی وزیرِخارجہ انٹونی بلنکن کے اس بیان کے بعد کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی رفتار بڑھا دی ہے۔

جین ساکی نے کہا کہ ایران ایک برس سے کم مدت میں ایٹمی ہتھیار تیار کر سکتا ہے اور یہ بلاشبہ امریکا کے لیے پریشان کن ہے۔

کانگریس میں امریکا ایران ایٹمی معاہدے پر ہونے والی تنقید کے جواب میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ 2015ء کا جوہری معاہدہ ناقص ضرور تھا لیکن متبادل آپشنز سے بہتر تھا۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ طویل تعطل کے باوجود بہترین راستہ یہی ہوگا کہ امریکا ایران جوہری معاہدہ بحال ہو جائے۔

انٹونی بلنکن نے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کو بتایا کہ جوہری معاہدے کی بحالی سے ہی ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے باز رکھا جا سکتا ہے جو پہلے ہی جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے، دیگر تجاویز پر بھی غور جاری ہے جن کے ذریعے ایران پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

امریکی وزیرِخارجہ کے مطابق ویانا مذاکرات میں وقفہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے اور یہ اس کے لیے محض چند ہفتوں کا معاملہ ہوگا۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اوباما دور میں طے شدہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر دیا تھا۔ انہوں نے ایران پر پابندیوں میں اضافہ کرکے دیگر ممالک کو ایرانی تیل خریدنے سے روکنے کی کوشش بھی کی۔

دوسری جانب موجودہ بائیڈن حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ ایران کے ساتھ 2015ء کا جوہری معاہدہ بحال ہو جائے۔

ایران اور امریکا دونوں کا مؤقف ہے کہ وہ زیادہ تر نکات پر متفق ہو چکے ہیں تاہم کچھ امور میں اختلافات باقی ہیں جن میں ٹرمپ کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }