سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی مظلوم عوام بندوق کے سائے میں عید منانے پر مجبور ہیں جبکہ کشمیریوں کو محاصرے اور پرتشدد کاروائیوں کا سامنا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض انتظامیہ نے آج تاریخی جامع مسجد سری نگر سمیت بڑی مساجدوں اور عید گاہوں میں لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کے لیے اطراف و اکناف میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو بھاری نفری میں تعینات کرکے سخت پابندیاں عائد کردی ہیں۔
قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو مسلسل گھر میں نظر بند رکھا ہوا ہے جبکہ انہیں جامع مسجد میں عید کی نماز کی امامت کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں روزانہ کی بنیاد پرشہریوں کے قتل عام، گرفتاریوں، ظلم و تشدد اور خواتین عصمت دری گھناؤنے واقعات کے درمیان عید کی خوشیاں کیسے منا سکتے ہیں۔
تاہم تمام تر بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کے دل پاکستانی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ماضی کی طرح اس بار بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے ساتھ عید منارہی ہے۔
جموں خطے کے علاقے ڈوڈہ میں آج کشمیریوں نے پاکستانی جھنڈا لہرایا اور نماز عید کے بعد جامع مسجد میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک کی صدر محبوبہ مفتی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو رمضان کے پورے مقدس مہینے کے دوران بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی غیر معمولی یلغار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ عید الفطر کے دن اسلام آباد قصبے سمیت بعض علاقوں سے احتجاج اور شدید پتھراؤ کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جبکہ آخری اطلاعات کے مطابق مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔