یوکرین جنگ، ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ پر قبضے کا معرکہ آخری مرحلے میں داخل

72

یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول میں واقع اسٹیل پلانٹ پر ابھی تک روسی فوج قبضہ نہیں کر سکی تاہم اب اس پلانٹ کے آخری دفاعی مورچے پر روسی فوج نے فیصلہ کن حملہ کر دیا ہے۔

 یوکرینی آزوف رجمنٹ کے نائب کمانڈر نے اسٹیل پلانٹ کے آخری مورچے پر روسی فوج کے تازہ حملے کی سب سے پہلے تصدیق کی تھی۔ نائب کمانڈر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حملے کی شروعات گزشتہ روز ہوئی ہے۔

یوکرین کی نیشنل گارڈ کے بارہویں آپریشنل بریگیڈ کے کمانڈر ڈینس شلیگا کا کہنا ہے کہ ان کے فوجیوں نے روسی افواج کے حملوں کا جواب دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ روسی حملہ آور دستے ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں پر بھی سوار ہیں۔

دو ہفتے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پلانٹ پر قبضہ کرنے والی فوج کے کمانڈر کو ہدایت کی تھی کہ وہ اندھا دھند حملے نہ کریں بلکہ صورتحال کو کنٹرول کرتے ہوئے پلانٹ میں موجود فوجیوں تک پہنچنے والی رسد کو منقطع کر دیں۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ روز ماریوپول میں امدادی کارکنوں نے یوکرینی شہریوں میں خوراک، بزرگوں کے لیے وہیل چیئرز اور بچوں میں کھلونے بھی تقسیم کیے۔

بعد ازاں ایک سو کے قریب شہریوں کو اسٹیل پلانٹ سے محفوظ مقام کی جانب روانہ کر دیا گیا۔ جس کے بعد ہی روسی فوج کے حملوں کی شروعات ہوئی۔ ماریوپول کے میئر کا کہنا ہے کہ ابھی بھی تقریباً دو سو شہری اس پلانٹ میں موجود ہیں۔

واضح رہے کہ تنظیم برائے یورپی سکیورٹی و تعاون میں متعین امریکی ایلچی مائیکل کارپینٹر نے پیر کے روز الزام عائد کیا تھا کہ روس مشرقی یوکرین کے بیشتر علاقوں کو اپنے ملک میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }