– بول نیوز

58

یورپی امداد کے آپریشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل مائیکل کوہلر نے دعویٰ کیا ہے کہ شامیوں کے ساتھ یوکرینیوں کی طرح کا ہی سلوک روا رکھا گیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کے ساتھ مائیکل کوہلر نے فلسطینیوں کی انسانی ضروریات کی حمایت کے لیے یورپ کے عزم کا اعادہ بھی کیا اور کہا کہ یورپی یونین کی امداد میں کسی بھی قسم کی کٹوتی کا تعلق صرف ترقیاتی امداد کے لیے مالیاتی منتقلی کی حد تک ہے۔انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ روس اور مشرق وسطیٰ سے جنگ کی وجہ سے اپنے ملک سے فرار ہونے والے یوکرینیوں کے ساتھ یورپ کے سلوک نے نسل پرستی، دوہرے معیار اور منافقت کو ظاہر کیا ہے۔

یورپی یونین کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ 2015 اور 2016 میں شامیوں اورعراقیوں کی آمد پر نظر ڈالنے کی بھی ضرورت ہے۔ ان ممالک سے آنے والے مہاجرین کی نسبتاً زیادہ تعداد یورپ میں داخل ہوئی ہے۔ملین کی تعداد میں شامی باشندے جرمنی  میں داخل ہوئے ہیں جن کا وہاں خیرمقدم کیا گیا ہے۔اس خیرمقدم کا یوکرین کے مہاجرین سے اب موازنہ کرنا بالکل مناسب نہیں کیونکہ یوکرین کے باشندوں کو بحران میں دو مہینے گزر ے ہیں جب کہ دوسرے پناہ گزینوں کی صورت حال کے ساتھ جو  برسہا برس سے یورپ میں ہیں اور ان کے یہاں رہنے سے  کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

مائیکل کوہلر نے بلغاریہ کے وزیراعظم کریل پیٹکوف کے تبصروں پر افسوس کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ وہ  پناہ گزین نہیں جن کے ہم عادی ہیں، یہ لوگ یورپی، ذہین اور پڑھے لکھے ہیں۔

یورپی سیاستدانوں کے غیر حساس تبصروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کوہلر نے کہا کہ ہمیں  ایسے سیاستدان کے انفرادی بیانات کو یورپی ممبر ممالک اور یورپی یونین کی پالیسی لائن کے طور پر نہیں لینا چاہیے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }