پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق لیجنڈری فاسٹ بولر و کوچ وقار یونس نے 1992 میں اپنی بدقسمتی کی کہانی سناد ی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وقار یونس نے اس وقت کے بارے میں بات کی جب پاکستان نے 1992 کا ورلڈکپ جیتا اور کس طرح فاتح ٹیم کا پاکستان میں پرجوش شائقین نے استقبال کیا ۔
وقار یونس کمر میں تناؤ کے باعث میگا ایونٹ سے باہر ہوگئے تھے جس کی وجہ سے انہیں ٹورنامنٹ کو درمیان میں چھوڑنا پڑا۔
سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ میں فاتح ٹیم کا حصہ نہیں تھا لیکن میں اپنے ساتھیوں کے لیے بہت پرجوش اور خوش تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اب بھی وہ دن بہت واضح طور پر یاد ہے جس دن ٹیم واپس آئی تھی اس زمانے میں ہوائی جہاز کے ساتھ کوئی سیڑھیاں نہیں لگی ہوئی تھیں، جہاز کے گیٹ پر بڑی بڑی سرچ لائٹس لگائی گئی تھیں۔
Advertisement
وقار یونس نے کہا کہ جب جہاز کا دروازہ کھلا تو سب سے پہلے کرسٹل ٹرافی باہر آئی اور میں پہلی قطار میں کھڑا تھا، لفظی طور پر، جب وہ باہر آئے تو مجھے لگا کہ کسی نے میری ٹانگوں سے روح نکال لی ہے اور میں بیٹھ کر رونے لگا، یہ ایک ہی وقت میں ایک بہت جذباتی لیکن خوشی کا لمحہ تھا اور آخر کار میری ٹیم کے ارکان نے مجھے اٹھایا اور تمام تقریبات شروع ہو گئیں۔
1992 ورلڈکپ کے اسکواڈ کی بات کرتے ہوئے وقار یونس نے کہا کہ ہماری بانڈنگ بہت اچھی تھی، عمران خان کی قیادت ٹھوس تھی، اور جاوید میانداد بہت مضبوط تھے، ہمارے پاس وسیم بھائی بھی تھے جو تھوڑےسینئر تھے۔