ایران کے فوجی حکام کی جانب سے ایک خفیہ زیر زمین ڈرون بیس کی کچھ تفصیلات سرکاری میڈیا کے ذریعے منظرعام پر لائی گئی ہیں تاہم اس مقام کی شناخت کو مخفی رکھا گیا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز نے ایران کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خلیج میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 100 ڈرونز زرگوز کے پہاڑوں میں رکھے گئے ہیں جن میں ابابیل 5 نامی ڈرون بھی شامل ہے۔ اس ڈرون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فضا سے زمین پر مار کرنے والے امریکی ہیلی کاپٹر ہیل فائر کا ایرانی ورژن ہے۔
ایرانی افواج کے کمانڈر میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج کے ڈرونز خطے کے طاقت ور ترین ڈرونز ہیں اور ان کو مزید بہتر بنانے کی ایرانی صلاحیتوں کو روکا نہیں جا سکتا۔
Advertisement
ایران کے سرکاری ٹی وی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ انہوں نے جمعرات کو کرمنشا سے مغربی ایران کی طرف ہیلی کاپٹر میں 45 منٹ کا سفر کیا اور اس خفیہ زیر زمین ڈرون سائٹ تک پہنچے۔
ٹیلیویژن نمائندے کے مطابق اُن کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی تھی جو وہاں پہنچنے کے بعد اتاری گئی۔ ٹی وی کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سرنگوں میں ڈرونز کی لمبی قطاریں ہیں جن پر میزائل بھی نصب ہیں۔
اس خفیہ مقام کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ زمین کے کئی سو میٹر نیچے واقع ہے۔