سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے روٹ ٹو مکہ اقدام کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔ اس پروگرام میں ابتدائی طور پر پاکستان، انڈونیشیا، ملیشیا، مراکش اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔ یہ پروگرام سعودی عرب کے وسیع تر اصلاحات اور ترقی کی علامت سمجھے جانے والے وژن 2030ء کا حصہ ہے۔
سعودی وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روٹ ٹو مکہ اقدام کا مقصد عازمین کو اپنے ممالک سے آسانی کے ساتھ وصول کرنا اور ان کے حج کے طریقِ کار ان کے ملک میں ہی مکمل کرنا، آن لائن حج ویزہ جاری کرنا اور ایئر پورٹ پر پاسپورٹ کے طریقہ کار کی تکمیل کا عمل مکمل کرنا ہے۔
اس پروگرام سے مستفید ہونے والے ممالک کے عازمین کے مملکت میں نقل و حمل اور رہائش کے انتظامات کے مطابق ان کے سامان کی کوڈنگ اوران کی چھان بین، ان کے لیے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان چلنے والی ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
روٹ ٹو مکہ منصوبے کے تحت آنے والے عازمین حج کا امیگریشن ان کے ملکوں میں ہی کرکے ان کا سامان بھی لے لیا جاتا ہے اور انہیں سعودی عرب آنے کے بعد سامان کے لیے پریشان نہیں ہونا پڑتا۔ سعودی عرب پہنچنے پر صرف بارکوڈ اسکین کرکے عازمین کو بسوں میں سوار کر دیا جاتا ہے۔
Advertisement
روٹ ٹو مکہ منصوبہ چار برس قبل شروع کیا گیا تھا جس کا تجرباتی آغاز انڈونیشیا سے کیا گیا تھا۔ دوسرے برس ملائیشیا کے عازمین کو یہ سہولت فراہم کی گئی۔ تیسرے برس تجرباتی طور پر پاکستان سے محدود تعداد میں عازمین کو یہ سہولت فراہم کی گئی تھی۔
سعودی وزارتِ داخلہ یہ اقدام وزارتِ خارجہ، وزارتِ صحت، وزارتِ حج و عمرہ، شہری ہوا بازی کی جنرل اتھارٹی، زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹم اتھارٹی، سعودی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کے تعاون سے نافذ کر رہی ہے۔