روس کے خلائی تحقیقی ادارے روسکوسموس نے اپنے طور پر ایک جرمن سیٹلائٹ ٹیلی اسکوپ کو دوبارہ فعال بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جرمنی کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ نے اس ٹیلی اسکوپ کو یوکرین جنگ کے خلاف بطور احتجاج روسکوسموس سے تعاون ختم کرتے ہوئے بند کر دیا تھا۔
ایروسیتا نامی یہ ایکسرے ٹیلی اسکوپ روس اور جرمنی کے ایک مشترکا مشن کے تحت ایک روسی آلے اے آر ٹی – ایکس سی کی مدد سے دور دراز کہکشاؤں کا جائزہ لینے کا کام کرتی تھی۔ روسکوسموس کے سربراہ دیمتری روگوزن نے کہا ہے کہ انہوں نے اسپیکٹر آر جی سسٹم میں جرمن ٹیلی اسکوپ کی بحالی کے لیے ہدایات دی ہیں تاکہ یہ روسی ٹیلی اسکوپ کے ساتھ مل کر کام کر سکے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں روگوزن کا کہنا تھا کہ جرمنی کی طرف سے اسپیکٹر آر جی سسٹم میں موجود دو میں سے ایک ٹیلی اسکوپ کی بندش کے مطالبے کے باجود روسی ماہرین اس پر کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ دیمتری روگوزون نے کہا کہ ٹیلی اسکوپ کی بندش کا فیصلہ کرنے والوں کو انسانیت کی فلاح کے لیے جاری تحقیق میں رکاوٹ ڈالنے کا اختیار نہیں ہے۔
Advertisement
دوسری جانب اسپیکٹر آر جی خلائی منصوبے کے سائنسی ڈائریکٹر راشد سنیاایوو نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی کے تعاون کے بغیر اس ٹیلی اسکوپ کی بحالی کی کوششوں سے اسے شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بحالی صرف جرمنی کی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔
روسکوسموس نے ایروسیتا ٹیلی اسکوپ 13 جولائی 2019ء کو اپنی قازقستان میں قائم بیکانور سائٹ سے خلا میں بھیجی تھی جس نے اکتوبر 2019ء میں ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا۔ اس ٹیلی اسکوپ کا ایک مقصد خلا میں موجود بلیک ہولز کی تلاش بھی تھا۔
یوکرین جنگ کے صرف دو دن بعد، 26 فروری کو جرمنی نے اس ٹیلی اسکوپ کو بند کر دیا تھا جبکہ اس سے قبل روسی اور جرمن سائنسدان ایروسیتا سے موصول ہونے والا ڈیٹا مشترکا طور پر استعمال کرتے رہے تھے۔ اپنی بندش سے قبل ایروسیتا آسمان کے آٹھ مجوزہ جائزوں میں سے چار مکمل کر چکی تھی جن کے ڈیٹا پر سائنسدان تاحال تحقیق کر رہے ہیں۔