افغانستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام نے تصدیق کی ہے ملک مشرقی حصوں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1500 ہو گئی ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی بختار کے مطابق اس تباہ کن زلزلے میں 2 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ دو ہزار کے قریب مکانات منہدم ہو چکے ہیں۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی ہے۔
افغانستان میں ایمرجنسی سروس کے عہدیدار شریف الدین مسلم نے زلزلے میں ہونے والے جانی نقصان میں اضافے کے حوالے سے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ دور افتادہ علاقوں کے بارے میں معلومات تک رسائی محدود ہے۔ متاثرہ علاقوں سے تاخیر سے موصول ہونے والی اطلاعات کی بنا پر ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
Advertisement
افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی بختار کے مطابق متاثرہ علاقے میں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے امدادی ٹیمیں پہنچائی جا رہی ہیں۔ زلزلے سے صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں مقامی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر مرکزی حکومت کی طرف سے فوری طور پر ہنگامی مدد فراہم نہ کی گئی تو ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ زلزلہ افغانستان کے جنوب مشرقی شہر خوست سے تقریباً 44 کلومیٹر دور آیا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یورپین میڈیٹرینین سیزمالوجیکل سینٹر کے حوالے سے کہا ہے کہ اس زلزلے کے جھٹکے تقریباً 500 کلومیٹر دور تک محسوس کیے گئے جس کے اثرات پاکستان اور بھارت تک بھی پہنچے۔
افغانستان کو زلزلے سے تباہی کا ایسے وقت سامنا ہے جب بین الاقوامی برادری اس جنگ زدہ ملک کو اس کے حال پر چھوڑ چکی ہے۔ عالمی رہنما طالبان حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے۔ اقوام متحدہ اور کچھ دیگر امدادی ادارے بھوک اور غربت کے شکار افغان شہریوں کی مدد کر رہے ہیں لیکن یہ امداد چار کروڑ نفوس پر مشتمل آبادی کے لیے ناکافی ہے۔