سابق امریکی قومی سلامتی مشیر جان بولٹن نے اعتراف کیا ہے کہ امریکا کئی ملکوں میں بغاوتیں کامیاب کرانے میں مدد کر چکا ہے۔ جان بولٹن نے یہ بات سی این این کو ایک انٹرویو میں 6 جنوری 2021ء کو کیپٹل ہل پر ہونے والے حملے پر عدالتی سماعت کے بعد بتائی ہے۔
خیال رہے کہ قانون سازوں کے پینل نے گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے 2020ء کا صدراتی الیکشن ہارنے کے بعد آخری وقت تک اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے اشتعال انگیزی کی تھی۔
جان بولٹن امریکی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر اور اقوام متحدہ میں امریکا کے سفیر تعینات رہ چکے ہیں۔ سی این این کے اینکر جیک ٹیپر سے گفتگو میں جان بولٹن نے کہا کہ ٹرمپ بغاوت کرانے میں اتنے ماہر نہ تھے، یہاں نہیں لیکن دوسری جگہوں پر بغاوتیں کرانے کے لیے بہت کام کیا گیا اور یہ وہ کچھ نہیں تھا جو ٹرمپ نے کوشش کی۔
John Bolton, who’s served in highest positions in the US government, including UN ambassador, casually boasting about he’s helped plan coups in other countries. https://t.co/v01CqssJSL
Advertisement
— Dickens Olewe (@DickensOlewe) July 12, 2022
اس پر اینکر ٹیپر نے سوال کیا کہ آپ بغاوتیں کرانے کی کن کوششوں کا ذکر کر رہے ہیں؟ جان بولٹن نے وینزویلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بغاوت کامیاب نہیں ہوئی جتنی کہ اس کے لیے کوشش کی تھی۔ 2019ء میں جان بولٹن نے کھلے عام وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر جون گوائیڈو کی حمایت کی تھی جس نے فوج سے صدر کا تختہ الٹنے میں مدد کا مطالبہ کیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر کی دلیل یہ تھی کہ سوشلسٹ صدر نکولس مادورو دوبارہ غیرقانونی طریقے سے منتخب ہوئے تھے۔
اینکر نے کہا کہ لگتا ہے آپ کے پاس اور بھی بہت کچھ کہنے کو ہے جو آپ نہیں کہہ رہے، وینزویلا سے بھی زیادہ ۔۔ جس کے جواب میں بولٹن نے کہا کہ ہاں ایسا بہت کچھ ہے۔
فارن پالیسی کے کئی ماہرین امریکا پر تنقید کرتے رہتے ہیں کہ وہ دوسرے ممالک میں مداخلت کی تاریخ رکھتا ہے۔ امریکا نے 1953ء میں ایرانی وزیراعظم محمد مصدق کو اقتدار سے الگ کرایا تھا۔ اسی طرح ویتنام، عراق اور افغانستان پر حملے امریکی مداخلت کی مثالیں ہیں تاہم عام طور پر کوئی اہم امریکی عہدیدار کھلے عام اس بات کا اعتراف نہیں کرتا جیسا کہ جان بولٹن نے کیا ہے۔