مقبوضہ وادیء کشمیر میں آج ڈوگرہ فوج کے ہاتھوں سرینگر سینٹرل جیل کے باہر شہید ہونے والے 22 کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مکمل ہڑتال ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے ایک بیان میں 1931ء میں آج کے دن ڈوگرہ فوج کے ہاتھوں سرینگر سینٹرل جیل کے باہر شہید ہونے والے 22 کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
کشمیریوں کی جانب سے گزشتہ 91 برسوں سے یوم شہداء ہر سال 13 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کشمیری عوام سری نگر سنٹرل جیل کے باہر عبدالقدیر نامی شخص پر عدالتی کارروائی کے خلاف اکٹھے ہوئے تھے۔ کارروائی کے دوران نماز ظہر کا وقت ہوا تو ایک نوجوان نے اذان دینا شروع کی۔ ڈوگرہ فوجیوں نے اُسے گولی مار کر شہید کر دیا جس کے بعد ایک اور نوجوان نے اٹھ کر اذان جاری رکھی تو اسے بھی شہید کر دیا گیا۔ اس طرح سے اذان مکمل ہونے تک 22 نوجوانوں نے اپنی جانیں قربان کر ڈالیں۔
Advertisement
13 جولائی کی قربانیوں کی داستان آج تک کشمیریوں کے جذبہء آزادی کو تازہ رکھے ہوئے ہے۔ یہی واقعہ دراصل تحریک آزادی کی بنیاد بنا اور یہی وہ ناقابل فراموش دن ہے جب کشمیریوں نے عہد کیا کہ وہ ہر قیمت پر آزادی حاصل کرکے رہیں گے۔ اس سفاکانہ واقعے کے بعد بھی 9 دہائیوں سے کشمیری عوام بھارت کے ریاستی جبر و ستم کا شکار بنتے رہے مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔
بھارت ریاستی دہشتگردی کے باوجود کشمیریوں کی آواز کو دبانے میں مسلسل ناکام ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہداء کا خون تحریک آزادی میں شامل ہے۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بے شمار ماورائے عدالت ہلاکتوں اور 11 ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ماہِ رواں میں بھی مقبوضہ کشمیر میں 35 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
اس موقع پر حریت قیادت نے او آئی سی اور اقوام متحدہ سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرکے نہتے کشمیریوں کو بھارتی ظلم و استبداد سے نجات دلائیں۔