امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کے لیے آخری آپشن کے طور پر فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں۔ صدر بائیڈن گزشتہ روز اسرائیل پہنچے تھے جبکہ وہ جی سی سی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب بھی جائیں گے۔
امریکی صدر نے ایک اسرائیلی ٹی وی چینل این 12 سے گفتگو میں اس بات سے انکار کیا کہ ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے حوالے سے اسرائیلی قیادت سے ان کی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ صدر بائیڈن نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ امریکا ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کو غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں رکھے گا چاہے اس سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق بات چیت ختم ہو جائے۔
انٹرویو میں جب امریکی صدر سے یہ پوچھا گیا کہ ان کی انتظامیہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے اس قدر پرعزم کیوں ہے حالآنکہ خطے میں زیادہ تر امریکی اتحادی اس کے مخالف ہیں۔ اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا موجودہ ایران سے کوئی بدتر چیز ہوگی تو وہ جوہری ہتھیار رکھنے والا ایران ہوگا۔ صدر بائیڈن نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا کہ انہوں نے معاہدے کو ختم کرکے اچھا نہیں کیا جس کے نتیجے میں ایران مزید خطرناک ہو گیا ہے۔ وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کے جتنا اب قریب ہے، اس سے قبل نہیں تھا۔
Advertisement
2018ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو 2015ء میں ہونے والے جوہری معاہدے سے الگ کر لیا تھا۔ اس معاہدے پر پی فائیو پلس ممالک نے بھی دستخط کیے تھے جن میں امریکا کے علاوہ چین، فرانس، روس، انگلینڈ اور جرمنی میں شامل تھے۔