روسی صدر پیوٹن نے جمعے کے روز ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے اپنے دیرینہ اتحادی دمیتری روگوزین کو ملکی خلائی ایجنسی روسکوسموس کی سربراہی سے ہٹا دیا ہے۔
حکم نامے میں روگوزین کو روسکوسموس اسٹیٹ سپیس کارپوریشن کے جنرل ڈائریکٹر کے عہدے سے برطرف کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
روسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق روگوزین کو مشرقی اور جنوبی یوکرین میں روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کی نگرانی کا کام سونپا جا سکتا ہے۔
روگوزین سن 2018 سے ملکی خلائی ادارے کے سربراہ کے عہدے پر فائز تھے۔ رواں برس مئی میں انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ روس کو ایٹمی جنگ میں نیٹو ممالک کو تباہ کرنے میں صرف آدھا گھنٹہ لگے گا۔
صدر پیوٹن نے روگوزین کی جگہ نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف کو روسی خلائی ادارے کا نیا سربراہ تعینات کیا ہے۔ نائب وزیر اعظم کے طور پر بوریسوف روسی خلائی اور دفاعی صنعت کی نگرانی بھی کر رہے تھے۔
Advertisement
بوریسوف کی جگہ تجارت اور صنعت کے وزیر ڈینیس مانتوروف کو نائب وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے۔
دریں اثناء، روسکوموس اور امریکی خلائی ادارے ناسا کے مابین ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے مطابق روسی خلابازوں کو تجارتی عملے کے ساتھ پرواز کرنے اور امریکی خلابازوں کو سویوس خلائی جہاز پر پرواز کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
روسکوسموس نے مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیرِ اثر علاقوں اور نام نہاد عوامی جمہوریاؤں لوہانسک اور ڈونیٹسک کے جھنڈے پکڑے ملکی خلابازوں کی تصاویر شیئر کی تھیں۔
اس حوالے سے ناسا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ناسا یوکرین کے خلاف جنگ کی حمایت کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر روس کی مذمت کرتا ہے۔
یاد رہے، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن امریکہ، کینیڈا، جاپان، یورپی خلائی ایجنسی اور روس کے تعاون سے چلایا جاتا ہے اور اس کو امریکی اور روسی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے