ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینیئر مشیر اور سابق وزیر خارجہ کمال خرازی نے قطر کے نیوز چینل الجزیرہ کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری بم بنانے کی تکنیکی صلاحیت موجود ہے لیکن اس نے ابھی تک جوہری بم بنانے کا فیصلہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کچھ بھی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی دھمکی پر کمال خرازی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہماری سلامتی کو نشانہ بنایا گیا تو ذمے دار ممالک اور اسرائیل کو براہ راست جواب دیا جائے گا۔
کمال خرازی کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں ہم 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور آسانی سے 90 فیصد افزودہ یورینیم تیار کر سکتے ہیں۔ ایران کے پاس ایٹم بم بنانے کے تکنیکی ذرائع ہیں لیکن ایران نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
Advertisement
واضح رہے کہ عالمی طاقتوں سے کیے گئے 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران کو صرف 3.67 فیصد یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت تھی جبکہ 90 فیصد افزودہ یورینیم سے جوہری بم بنائے جا سکتے ہیں۔ 2018ء میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ کرلیا تھا حالآنکہ اس معاہدے کے تحت ہی ایران نے اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے بدلے یورینیم افزودگی کے منصوبے پر کام روک دیا تھا۔
کمال خرازی نے کہا کہ امریکا جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کی ضمانت نہ دے کر معاہدے کے امکانات کو ختم کر رہا ہے، ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام اورعلاقائی پالیسی پر کبھی بھی بات نہیں کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر امریکا پابندیاں ہٹا لے اور 2015ء کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہو جائے تو ایران بھی عالمی معاہدے کی خلاف ورزیاں بند کر دے گا۔