القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو افغان دارالحکومت کابل میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق امریکی سی آئی اے کی یہ کارروائی 31 جولائی 2022ء بروز اتوار کو عمل میں لائی گئی تھی۔ القاعدہ کے اس خاموش سربراہ کی زندگی پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ایمن الظواہری 19 جون 1951ء کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق متوسط طبقے کے ڈاکٹروں اور علما کے ایک قابلِ احترام گھرانے سے تھا۔ الظواہری اسکول کے زمانے سے ہی سیاست میں شامل ہو گئے۔ انہیں 15 برس کی عمر میں مصر کی کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم اخوان المسلمون کا رکن بننے کے وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ الظواہری نے 1974ء میں گریجویشن کیا اور پھر سرجری میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔ وہ پیشے کے لحاظ سے آنکھوں کے سرجن تھے۔ قاہرہ میں دورانِ تعلیم بھی ان کی سیاسی سرگرمیاں جاری رہیں۔
ایمن الظواہری کے والد محمد ادویات سازی کے پروفیسر تھے جو 1995ء میں انتقال کر گئے۔ الظواہری نے پہلے تو قاہرہ میں ایک کلینک کھولا لیکن جلد ہی وہ ایک قدامت پرست گروپ اسلامک جہاد میں شامل ہو گئے۔ 1981ء میں مصری صدر انور سادات کے فوجی پریڈ کے دوران قتل کے بعد ایمن الظواہری سمیت تنظیم کے سینکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ وہ صدر سادات کے قتل کے مقدمے سے تو بری ہو گئے تاہم انہیں غیرقانونی اسلحہ رکھنے پر تین برس قید کی سزا ہوئی۔ اسی دوران الظواہری ایک رہنما کے طور پر سامنے آئے۔
Advertisement
1985ء میں رہائی کے بعد الظواہری مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے افغانستان چلے گئے۔ 1997ء میں الظواہری جلال آباد پہنچے جہاں اسامہ بن لادن مقیم تھے۔ الظواہری کو القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا نائب اور القاعدہ کا مرکزی منصوبہ ساز سمجھا جاتا تھا۔ انہی کو امریکا میں نائن الیون حملوں کا منصوبہ ساز قرار دیا جاتا ہے۔
الظواہری کو 13 جنوری 2006ء کو افغانستان میں امریکی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس میں القاعدہ کے چار ارکان ہلاک ہوئے تاہم الظواہری بچ گئے۔ تین ہفتے بعد انہوں نے ایک وڈیو کے ذریعے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو خبردار کیا کہ نہ تو وہ اور نہ ہی کرّہ ارض پر موجود کوئی اور طاقت انہیں جان سے مار سکتی ہے۔ 2 مئی 2011ء کو القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی اسپیشل فورسز کے ہاتھوں ایبٹ آباد میں ہلاکت کے بعد ایمن الظواہری نے تنظیم کی قیادت سنبھال لی۔ 8 جون 2011ء کو اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں الظواہری نے کہا کہ اسامہ بن لادن مرنے کے بعد بھی امریکا کو خوفزدہ کرتے رہیں گے۔
نومبر 2020ء میں ان کی موت کی خبر بھی پھیلی۔ اطلاعات تھیں کہ انہیں جگر کا کینسر تھا اور یہ بھی کہ انہیں دمہ کا عارضہ بھی لاحق ہے تاہم الظواہری نے 11 ستمبر 2021ء میں امریکا میں نائن الیون حملوں کی 20 ویں برسی کے موقع پر اپنی موت کے بارے میں پھیلائی گئی افواہوں کو غلط ثابت کرنے کے لیے نیا وڈیو پیغام جاری کیا۔ الظواہری امریکا کی جانب سے دنیا کے مطلوب ترین افراد کی فہرست میں اسامہ بن لادن کے بعد دوسرے نمبر پر تھے جن کے سر کی قیمت ڈھائی کروڑ ڈالر مقرر تھی۔
Advertisement