آئی سی سی کے چیف ایلار ڈائس نے امید ظاہر کی ہے کہ کرکٹرز لیگز اور بین الاقوامی کرکٹ میں توازن کو برقرار رکھیں گے۔
تفصیلات کے مطابق معروف ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو جیف ایلارڈائس نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل مصروف کیلنڈر میں بڑھتے ہوئے کام کے بوجھ کے باوجود کھیل کے تمام فارمیٹ کے کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کے لیے پر امید ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ انگلینڈ کے بین اسٹوکس نے 50 اوورز کے فارمیٹ کو “غیر پائیدار” شیڈول کا حوالہ دیتے ہوئے چھوڑ دیا تھا، جب کہ بھارت کے ویرات کوہلی کھلاڑیوں پر بڑھتے ہوئے کام کے بوجھ کے بارے میں آواز اٹھا رہے ہیں۔
ایلار ڈائس نے ویب سائٹ کو بتایا کہ اب بھی کرکٹ کے تمام فارمیٹ میں کھلاڑی دستیاب ہوں گے۔
Advertisement
انہوں نے کہا کہ یہ ایک الگ سوال ہے کہ کرکٹرز کا ملک جو شیڈول کرے کھلاڑی ہر میچ کو کھیلے۔
ایلار ڈائس نے تسلیم کیا کہ فرنچائز پر مبنی لیگوں کے پھیلاؤ اور ہر سال ایک عالمی ایونٹ کرانے کے آئی سی سی کے اپنے منصوبوں نے کیلنڈر پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
ایلارڈائس نے کہا کہ کھلاڑیوں کا مختلف فارمیٹس کو ترجیح دینا کوئی نیا واقعہ نہیں ہے اور یہ کہ موجودہ کیلنڈر میں اس وقت سے بیک لاگز تھے جب وبائی امراض نے کئی سیریز ملتوی کردی تھیں۔
ایلار ڈائس کھلاڑیوں کے حوالے سے پر امید ہیں کہ یقینی طور پر، ڈومیسٹک لیگز کے مقابلے میں بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کا توازن برقرار رہے گا۔
Advertisement
آئی سی سی چیف نے کہا کہ میں امید کر رہا ہوں کہ بہترین کھلاڑی جتنی بار ہو سکے بین الاقوامی کرکٹ کھیلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر کھلاڑیوں کے پاس ابھی بھی ورلڈ کپ اور آئی سی سی ایونٹس میں کھیلنے کی “بڑی خواہش” تھی۔
یہ توازن تلاش کرنے کا معاملہ ہے کہ وہ اپنا کیلنڈر سال کیسے گزارتے ہیں، کن بین الاقوامی مقابلوں، کون سی سیریز اور کون سی لیگز میں انہیں کھیلنا چاہیے۔
ایلار ڈائس نے ون ڈے فارمیٹ کی بقاء کے حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیوں کے بارے میں کہا کہ یہ ایک عالمگیر مسلہ نہیں ہے۔
ایلار ڈائس کہتے ہیں کہ صرف کچھ ممالک ہیں جنہیں ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت سے ممالک ایسے ہیں جو بین الاقوامی فکسچر چاہتے ہیں۔
Advertisement
انہوں نے کہا کہ اراکین میں بین الاقوامی کرکٹ کی مانگ میں کوئی کمی نہیں ہے۔
ایلارڈائس نے کہا کہ جہاں تک کھلاڑیوں کے کام کے بوجھ کا تعلق ہے، یہ انفرادی بورڈز کے لیے تھا کہ وہ اس معاملے کو سنبھالیں۔
آئی سی سی چیف کے مطابق کھلاڑیوں اور انتظامیہ کے مسائل یہ ایسی چیز نہیں ہے جو لازمی طور پر کسی بھی طرح کی مستقل بنیادوں پر آئی سی سی کے سامنے باؤنس ہو۔
Advertisement