بھارتی ریاست گجرات کے شہر گودھرا کی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے بلقیس بانو اجتماعی زیادتی کیس کے تمام مجرمان کو ملک کے یومِ آزادی، 15 اگست کے موقع پر رہا کر دیا گیا۔ اجتماعی زیادتی کے مجرمان کی رہائی کے فیصلے کی ہر طرف سے مذمت کی جا رہی ہے۔
مجرمان کی رہائی سے صرف چند گھنٹے قبل ہی وزیراعظم مودی نے تاریخی لال قلعہ کی فصیل سے یوم آزادی کے روایتی خطاب کے دوران عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ خواتین کی عزت و وقار کا احترام کرنے کا عہد کریں۔
گودھرا میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی سی کے راولجی جو حکومت کی طرف سے تشکیل شدہ اس کمیٹی کے رکن تھے جس نے گینگ ریپ کے تمام گیارہ مجرمان کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا، کا کہنا ہے، ”ان میں سے کچھ برہمن تھے، برہمن نیک فطرت ہوتے ہیں۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سب کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا۔”
Advertisement
گجرات حکومت کی جانب سے اجتماعی زیادتی کے مجرموں کو معاف کرنے کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں بلقیس بانو کا کہنا ہے، ”میں سکتے میں ہوں، انصاف کا اختتام اس طرح کیسے ہو سکتا ہے؟ ان مجرموں کی رہائی نے میرا سکون چھین لیا ہے اور انصاف پر سے میرا اعتبار بھی ڈگمگا گیا ہے۔”
بلقیس بانو گینگ ریپ کے مجرموں کی گودھرا جیل سے رہائی کے بعد نہ صرف مٹھائیاں تقسیم کی گئیں بلکہ ایک تقریب منعقد کرکے مجرموں کا شاندار استقبال بھی کیا گیا۔ اس تقریب کا اہتمام ہندو شدت پسند جماعتوں نے کیا تھا۔
کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا، “گجرات میں جنسی زیادتی کے مجرموں کو رہا کرکے انہیں نوازا گیا۔ اس سے خواتین کے حوالے سے بی جے پی کی اوچھی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔”
As a woman and a civil servant I sit in disbelief, on reading the news on the #BilkisBanoCase.
We cannot snuff out her Right to breathe free without fear, again and call ourselves a free nation. #JusticeForBilkisBano pic.twitter.com/NYL6YS59GhAdvertisement
— Smita Sabharwal (@SmitaSabharwal) August 18, 2022
ماہرین قانون اور سماجی کارکنوں نے اس فیصلے کو قانون کا مذاق اور سپریم کورٹ کی توہین قرار دیا ہے۔ انسانی، سماجی اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم متعدد تنظیموں سمیت 6 ہزار سے زائد شہریوں نے ایک مشترکا بیان میں سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ ان مجرموں کو معاف کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔
Advertisement