مہسا امینی کی ہلاکت پر غمزدہ ہیں مگرافراتفری قابل قبول نہیں، ایرانی صدر رئیسی

132

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مہسا امینی کی ہلاکت پر غمزدہ ہیں، مگر افراتفری قابل قبول نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پولیس حراست میں نوجوان خاتون مہسہا امینی کی ہلاکت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس موت نے ہم سب کو غمزدہ کر دیا ہے۔

صدر نے انتباہ کیا ہے کہ امن و امان کو خراب کرنے اور افراتفری کا پھیلایا جانا ناقابل قبول ہے۔

بدھ کے روز صدر رئیسی کا سرکاری ٹی وی کے ساتھ انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پورے ملک میں امینی کی ہلاکت کیخلاف احتجاج جاری ہے۔

صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ عوامی تحفظ حکومت کی سرخ لکیر ہے، کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی ہے کہ وہ امن کو خراب کرے اور معاشرے میں فساد پھیلائے۔

Advertisement

واضح رہے ملک میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے باوجود سکیورٹی فورسز مطاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کررہی ہیں اور بعض جگہوں پر گولی بھی چلائی جارہی ہے۔

سوشل میڈیا میں دکھایا جارہا ہے کہ لوگ جو مرگ بر آمر کے نعرے لگا رہے ہیں۔

ایک سینئر ایرانی ذمہ دار نے اس صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی شناخت کے تبدیل ہونے کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے، یہ اب بھی بہت دور ہے۔

غصے سے بھرے ہوئے مظاہرین 13 ستمبر سے اب تک ملک کے 80 سے زائد شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔

یہ مظاہرین 22 سالہ امینی کی ہلاکت کو بنیاد بنا کر ملک سے مذہبی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

امینی ایران کے شمالی حصے کی رہنے والی کرد لڑکی تھی جسے سربازار ننگے سر گھومنے پھرنے پر ایرانی پولیس نے گرفتار کیا اور محض چند گھنٹوں میں اس کی موت واقع ہو گئی۔

Advertisement

امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایران میں مسلسل ہنگامے ہو رہے ہیں۔

اس بارے میں ایرانی سپریم لیڈر ابھی تک خاموش ہیں مگر انہوں نے چھ رکنی کمیٹی بنائی ہے جو واقعے کی تحقیقیات کرے گی۔

چھ رکنی کمیٹی علما کی اعلی ترین مجلس کے ارکان پر مشتمل ہے، مہیسا امینی کی ہلاکت سے متعلق فرانزک رپورٹ بھی کا بھی ابھی انتظار ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }