امریکہ تیزی سے خانہ جنگی کی طرف گامزن

161

جب عالمی برادری کورونا جیسی مہلک بیماری سے نبرد آزما ہے اور انسانی معاشرے میں ایک خوف وہراس کا ماحول جاری ہے، ایسے میں  امریکہ میں خانہ جنگی جیسی صورت پیدا ہو رہی ہے ۔ اوریہ بھی سچ ہے کہ کورونا کی وباء کا قہر بھی سب سے زیادہ امریکہ ہی پر ٹوٹا ہے کہ پوری دنیا میں تقریباً70 لاکھ افراد اس وبا سے متاثر ہیں، اس میں 20؍ لاکھ افراد امریکہ   میں ہیں اور ایک لاکھ سے زائد افراد کی  جانیں بھی جا چکی ہیں۔
۔دراصل ٹرمپ کی پالیسی سیاہ فام کے خلاف رہی ہے ۔ وہ اکثر اپنی بیان بازی سے سیاہ فام طبقے کی دل آزاری بھی کرتے رہے ہیں۔ امریکہ کی سیاسی پالیسی کے مبصرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ ایسا جان بوجھ کر کرتے ہیں کیوں کہ وہ امریکہ میں نسلی تعصب کو فروغ دے کر دوبارہ انتخاب جیتنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس وقت جو صورتحال پیدا ہوئی ہے پورے امریکہ میں ان کے خلاف مظاہرہ ہو رہا ہے اور ان مظاہرین میں سفید فام امریکی بھی شامل ہیں۔
واضح ہو کہ امریکہ میں سیاہ فام کے خلاف زیادتیوں کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ اس کیلئے 300 برسوں سے تحریک جاری ہے۔ کبھی کم یا کبھی زیادہ ، مگر یہ تحریک کبھی مردہ نہیں پڑی ہے۔ امریکہ کی کل آبادی 33؍ کروڑ ہے جس میں 4 کروڑ سیاہ فام ہیں یہ سیاہ فام آبادی امریکہ کی ترقی کی رفتار میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں  اگر یہ گھر بیٹھ جائیں تو سارے کاروبار ٹھپ ہو جائیں گے  اس وقت جب کورونا کا قہر جاری ہے اس میں بھی سیاہ فام ہی زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں 50؍ فیصد سیاہ فام ہیں جبکہ 20؍ فیصد سفید فام امریکی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سلم ایریا میں رہتے ہیں اس وقت امریکہ کا جو منظر نامہ ہے، اس کا ذمہ دار صرف اور صرف صدر ٹرمپ ہیں۔اب تک سو سے زیادہ شہروں میں مظاہرین کا مسلسل جلسہ جاری ہے ۔ واضح ہو کہ امریکہ کے مینیا پولیس شہر میں ایک سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت امریکی پولیس آفیسر ڈیریک شاوین کے زدوکوب کرنے کی وجہ سے ہوگئی۔ معاملہ بالکل معمولی تھا  اگر ٹرمپ شروع ہی میں اس کی مذمت کرتے اور معافی طلب کرلیتے تو ممکن ہے کہ یہ حالات پیدا نہیں ہوتے لیکن اس نے مقتول کو لٹیرا کہا تھا۔ بعد میں امریکی پولیس نے معافی بھی مانگی ہے مگر اب پانی سر سے اوپر نکل چکا ہے ۔دراصل امریکہ کی یہ تاریخ ہے کہ وہاں شروع ہی سے سیاہ فام کو دبائے کی  کوشش ہوتی رہی ہے۔  اینتیفا نام کی  تنظیم کے زیر اہتمام صدر ٹرمپ کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہے

۔اسلئے امریکہ کی یہ تحریک ممکن ہے کہ خانہ جنگی میں تبدیل ہو جائے اور ٹرمپ کے خلاف نہ صرف امریکہ میں بلکہ پوری دنیا میں محاذ آرائی کا راستہ ہموار ہو جائے۔اسلئے ان تمام لیڈروں کیلئے امریکہ کے سیاہ فاموں کی تحریک ایک انتباہ ہے جو خود کو جمہوری لیڈر تو کہتے ہیں مگر ان کی حرکات سکنات آمرانہ ہیں۔اس کانتیجہ ہے کہ دن بہ دن ملک کے اندر اضطرابی کیفیت پیدا ہورہی ہے جو ملک کی سا  لمیت کیلئے بہت بڑا خسارہ ثابت ہو سکتا ہے

 

 

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }