آسٹریلیا کے سابق آل راؤنڈر شین واٹسن نے کہا ہے کہ کرکٹ شائقین ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان اور بھارت کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے سابق آل راؤنڈر شین واٹسن کا کہنا ہے کہ ہر کرکٹ شائقین جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں روایتی حریف بھارت اور پاکستان دونوں کو دیکھنا پسند کرے گا۔
ٹورنامنٹ کے سپر 12 مرحلے کے اختتام کے بعد بھارت، پاکستان، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے کا راستہ تلاش کر لیا ہے۔
پاکستان ابتدائی دو میچوں میں بھارت اور زمبابوے کے خلاف اپنی قریبی شکستوں کے بعد نیچے اور باہر تھا، لیکن اس نے اپنے باقی تین میچز جیت کر ایونٹ میں زبردست واپسی کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان ٹیم کو ایونٹ میں واپس آنے میں دیگر میچز کے کے نتائج بھی خصوصی اہمیت کے حامل تھے، جن میں نیدرلینڈز کے ہاتھوں جنوبی افریقہ کی حیران کن شکست بھی شامل ہے جس نے پاکستان کے لیے اگلے راؤنڈ میں جگہ بنانے کی راہ ہموار کی۔
Advertisement
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پہلے سیمی فائنل میں 9 نومبر کو سڈنی کرکٹ گراؤنڈ (SCG) میں آمنے سامنے ہوں گی، جب کہ 10 نومبر کو ایڈیلیڈ اوول میں بھارت کا انگلینڈ سے مقابلہ ہوگا۔
واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں ٹکرائے تھے، یہ میچ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلا گیا تھا، جسے 90 ہزار سے زائد تماشائیوں نے دیکھا تھا۔
شین واٹسن نے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے حوالے سے کہا کہ کرکٹ فینز دونوں ٹیموں کے مابین فائنل کی توقع رکھے ہوئے ہیں۔
شین واٹسن نے کہا کہ آسٹریلیا اور پاکستان دونوں نے اس ورلڈ کپ کے اپنے ابتدائی میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، بدقسمتی سے آسٹریلیا اس ایونٹ سے باہر ہو گیا ہے لیکن پاکستان کے لیے سنہری موقع ہے کہ وہ فائنل کھیلے۔
“شین واٹسن نے کہا کہ کرکٹ کو پسند کرنے والے لوگوں کے لیے پاک بھارت ٹاکرا بہت ہی خاص چیز ہے۔
واٹسن نے مزید کہا کہ پاکستان کو اب مزید آزادی ہوگی، جو سیمی فائنل میں کین ولیمسن کی قیادت والی ٹیم کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
Advertisement
واٹسن نے کہا کہ تمام ٹورنامنٹس میں بعض اوقات ایسے ہوتے ہیں جب ایک ٹیم صرف لائن کے پار آتی ہے اور کسی نہ کسی طرح فائنل میں پہنچ جاتی ہے، اور پھر اسے جیتنے کے لیے آگے بڑھ جاتی ہے۔
شین واٹسن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر جب پاکستان اس ٹورنامنٹ میں مخصوص اوقات میں کھیلنے کے طریقے کی وجہ سے سیمی فائنل میں پہنچنے کی توقع نہیں کر رہے تھے۔
Advertisement