روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک نے روس پر پابندیاں لگا کر اپنے ہی گول میں گیند پھینک دی ہے۔ پیوٹن کے مطابق روس کے خلاف پابندیاں خود مغرب میں معیشت کی ابتری کا باعث بنی ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی معیشت کی تازہ صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر کی شرح کم ہو رہی ہے۔ چوبیس فروری کو روس نے اپنی خصوصی فوج کے ساتھ یوکرین میں آپریشن شروع کیا تھا۔ تب سے مغربی ممالک نے روس پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں جس سے روسی کارپوریٹ شعبے اور تمام مالیاتی نظام کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے روسی صدر سے کسی قسم کے رابطے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی رابطے میں نہیں رہا نہ تو اقوام متحدہ میں روس کا مستقل مشن اور نہ ہی براہ راست وزارت خارجہ سے کسی نے کوئی رابطہ کیا۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے مشرقی ڈونباس کے علاقے میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر دی گئی ہے
ٹیلی گرام پر جاری ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اب ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ روسی فوجیوں نے ڈونباس کے لیے جنگ شروع کر دی ہےجس کی وہ کافی عرصے سے تیاری کر رہے تھے۔ روسی فوج کا ایک بڑا حصہ اسآپریشن میں حصہ لے رہا ہے۔
روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پیر کو اس بڑے ڈپو کو نشانہ بنایا تھا۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کا مطابق روسی طیاروں نے صبح کے وقت ایک لاجسٹک مرکز پر حملہ کیا جس میں غیر ملکی ہتھیاروں کی بڑی کھیپ تھی جو گزشتہ چھ دنوں کے دوران امریکہ اور یورپی ممالک نے یوکرین کو فراہم کی تھی اور انہیں تباہ کردیا گیا ہے۔
اس تناظر میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پانچ طاقتورروسی میزائل پولینڈ کی سرحد کے قریب مغربی شہر لویو پر گرے جس سے کم از کم سات افراد ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہو گئے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے مشرق میں روسی حملوں میں ڈونیٹسک اور لوہانسک کے جنگ زدہ علاقوں میں کم از کم آٹھ شہری مارے گئے۔