بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لئے قرض کی قسط کا اجرا پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس مہنگی کرنے سے مشروط کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے واشنگٹن میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں پاکستان کے لیے منظور قرض میں سے ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر دیئے گئے حکومتی ریلیف پر اعتراض اٹھایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور معاہدے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس اور لیوی عائد کرنے کی تجاویز دے دیں۔
اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکسوں کی وصولی کا ہدف 7 ہزار ارب روپے کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت انکم ٹیکس میں چھوٹ کے خاتمے کے لئے آئندہ بجٹ میں اقدامات کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو پیٹرولیم مصنوعات پر دیا گیا ریلیف واپس لینے کا عندیہ دے دیا ہے۔
جس کے بعد قوی امکان ہے کہ یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جائے۔
گزشتہ روز واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے کی بات کی ہے۔ میں ان سے اتفاق کرتا ہوں۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر جو سبسڈی دے رہی ہے ہم اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس لیے ہمیں اسے کم کرنا پڑے گا۔