امریکا نے یوکرین پر فوجی آپریشن کے ردعمل میں روس پر عائد مغربی پابندیوں کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے روس کے بحری جہازوں پر بھی اپنی سرحدی حدود میں داخل ہونے پر پابندی لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ روس کے بحری جہازوں کے امریکا کی بندرگاہوں میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پرعمل درآمد کرتے ہوئے کسی بھی روسی پرچم بردار یا روسی ملکیت والے بحری جہاز کو ان کے ملک کی بندرگاہوں میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔
The United States will ban Russian-affiliated ships from our ports.
That means no ship that sails under the Russian flag or that is owned or operated by a Russian interest will be allowed to dock in a United States port or access our shores. None.
— Joe Biden (@JoeBiden) April 23, 2022
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی کہا ہے کہ برطانیہ نے روس کی فوج کے اہل کاروں کے خلاف نئی پابندیاں جاری کی ہیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے زور دے کر کہا کہ برطانیہ یوکرین میں روس کے جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے کرنے میں مدد کر رہا ہے اور بکتر بند گاڑیوں سمیت مزید فوجی امداد بھی فراہم کر رہا ہے۔
جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 800 ملین ڈالر کے اضافی فوجی امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا تاکہ یوکرین کی مشرقی علاقوں میں جنگی صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اس امداد میں بھاری توپ خانے کے ہتھیار، درجنوں ہاؤٹزر اور ان کے لیے گولہ بارود کے ایک لاکھ 44 ہزار راؤنڈز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرین کو جنگی مقاصد کے لیے ڈرونز بھی بھیجے جائیں گے۔