بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے ضلع حمیرپور میں حکام نے ایک ہندو ہیڈ ماسٹر کو اسکول کی عمارت پر سبز رنگ کرانے کے جرم میں معطل کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق ضلع حمیرپور کی تحصیل سریلا کے بھیڑی ڈانڈا نامی گاؤں میں تعمیر کی گئی پرائمری اسکول کی عمارت پر حال ہی میں ہیڈ ماسٹر برجیش گوتم نے ہرا رنگ کرایا تھا۔
انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اسکول کی عمارت پر ہرا رنگ دیکھ کر گاؤں کے کچھ لوگوں نے شدید اعتراض کیا۔ انہوں نے ہیڈ ماسٹر پر سازش کے تحت اسکول کو مدرسے جیسا بنانے اور ساتھ ہی ہندوؤں کو مذہبی رسومات سے دور رہنے پر اُکسانے کا بھی الزام لگایا۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہیڈ ماسٹر برجیش گوتم ایک مخصوص نظریے سے متاثر ہیں۔
ضلع مجسٹریٹ حمیرپور ڈاکٹر چندر بھوشن ترپاٹھی کی جانب سے تحقیقات کا حکم جاری ہونے پر محکمہ تعلیم کی مقامی عہدیدار کلپنا جیسوال نے مذکورہ ہیڈ ماسٹر کو معطل کرکے اسکول کی عمارت پر سفید رنگ کرا دیا۔
واضح رہے کہ بھارتی سیاست میں بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت کی وجہ سے سبز رنگ کو مسلمانوں اور پاکستان سے جبکہ زعفرانی رنگ کو ہندوؤں سے منسوب کیا جاتا ہے۔
اِس سے قبل اُترپردیش کے ہی شہر الہ آباد کے ایک نجی اسکول کی پرنسپل ڈاکٹر بشریٰ مصطفیٰ کے خلاف اِس بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا کہ اُنہوں نے طلبا کو غیر نصابی سرگرمی کے طور پر عید کے کپڑوں میں عید کی مبارک باد دینے کی وڈیوز ریکارڈ کرنے کو کہا تھا۔ پرنسپل ڈاکٹر بشریٰ مصطفیٰ دیوالی اور ہولی کے تہواروں کے مواقع پر بھی بچوں کو وڈیوز ریکارڈ کرنے کو کہتی تھیں لیکن تب کسی نے اعتراض نہیں کیا۔
2014ء میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے ہی بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی مسلم مخالف کارروائیوں میں روز افزوں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ سرکاری حکام بھی نوکری اور معاشرتی دباؤ کے باعث انتہا پسند ہندوؤں کا ساتھ دیتے نظر آتے ہیں۔